*اہم اعلان* کل یعنی جمعرات کا روزہ خالصتاً نفل کی نیت سے رکھا جائے نہ کہ رمضان کے روزے کی نیت سے یا شک کی بنیاد پر کہ شائد شعبان کا مہینہ ختم ہوا کہ نہیں۔ جلد ہی چاند کی جسامت کے عقلی و سائنسی شواہد کی بنیاد پر واضع ہو جائے گا کہ رمضان المبارک شروع ہوا تھا کہ نہیں، اگر رمضان المبارک جمعرات کو ہی شروع ہوا تو نفلی روزہ ہی رمضان کا روزہ شمار ہو گا ورنہ یہ شعبان کا نفلی روزہ شمار ہو گا لیکن کسی بھی صورت میں شک یا شبے کے روزے کی نیت بالکل نہ کی جائے کہ اگر رمضان ہوا تو ٹھیک ورنہ یہ شعبان المعظم کا روزہ قرار پائے فرمان کنز العلماء مفتی ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی صاحب مدظلہ العالیٰ

 یوم الشّک یعنی شعبان کی تیسویں تاریخ کو نفل خالص کی نیّت سے روزہ رکھ سکتے ہیں اور نفل کے سوا کوئی اور روزہ رکھا تو مکروہ ہے، خواہ مطلق روزہ کی نیّت ہو یا فرض کی یا کسی واجب کی، خواہ نیّت معیّن کی کِی ہو یا تردد کے ساتھ یہ سب صورتیں مکروہ ہیں۔ پھر اگر رمضان کی نیّت ہے تو مکروہ تحریمی ہے، ورنہ مقیم کے لیے تنزیہی اور مسافر نے اگر کسی واجب کی نیّت کی تو کراہت نہیں پھر اگر اس دن کا رمضان ہونا ثابت ہو جائے تو مقیم کے لیے بہرحال رمضان کا روزہ ہے اور اگر یہ ظاہر ہو کہ وہ شعبان کا دن تھا اور نیّت کسی واجب کی کی تھی تو جس واجب کی نیّت تھی وہ ہوا اور اگر کچھ حال نہ کُھلا تو واجب کی نیّت بے کار گئی اور مسافر نے جس کی نیّت کی بہرصورت وہی ہوا۔[39] (درمختار، ردالمحتار)

*اہم اعلان* 


کل یعنی جمعرات کا روزہ خالصتاً نفل کی نیت سے رکھا جائے نہ کہ رمضان کے روزے کی نیت سے یا شک کی بنیاد پر کہ شائد شعبان کا مہینہ ختم ہوا کہ نہیں۔

جلد ہی چاند کی جسامت کے عقلی و سائنسی شواہد کی بنیاد پر واضع ہو جائے گا کہ رمضان المبارک شروع ہوا تھا کہ نہیں، 



اگر رمضان المبارک جمعرات کو ہی شروع ہوا تو نفلی روزہ ہی رمضان کا روزہ شمار ہو گا ورنہ یہ شعبان کا نفلی روزہ شمار ہو گا لیکن کسی بھی صورت میں شک یا شبے کے روزے کی نیت بالکل نہ کی جائے کہ اگر رمضان ہوا تو ٹھیک ورنہ یہ شعبان المعظم کا روزہ قرار پائے 


فرمان کنز العلماء مفتی ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی صاحب مدظلہ العالیٰ





For more

https://www.youtube.com/live/wWoprNd5DYA?feature=share

Comments