عورتوں کا بالوں میں کلر کروانا کیسا ہے

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں

سائل۔۔۔

   محمد جمن عطاری قادری



سوال۔۔۔

عورتوں کا بالوں میں کلر کروانا کیسا ہے

چونکہ وہ اپنے کالے بالوں میں پہلے بلیچ لگا کر سفید کرتی ہیں۔۔

یا۔۔۔۔

وہ اتنی بوڑھی ہیں کہ

اُن کے بال سفید ہیں۔۔۔۔


دونوں صورتوں میں اس کا شرعی حکم

کیا ہے اس کے بارے میں وضاحت فرما دیں شکریہ

 جواب:


؛؛صورت مسؤلہ کے مطابق ؛؛

    سفیدبالوں کورنگنے کاحکم مردوعورت دونوں کےلئے یکساں ہےیعنی دونوں کے لئےاپنے سفیدبالوں کومہندی سے رنگنامستحب ہےاور مہندی میں کتم(یعنی ایک گھاس جو زیتون کے پتوں کےمشابہ ہوتی ہے،جس کا رنگ گہرا سرخ مائل بسیاہی ہوتا ہےاس )کی پتیاں ملاکر گہرےسرخ رنگ کا خضاب تنہامہندی کےخضاب سےبہتر ہے اور زرد رنگ اس سےبھی بہتر ہے ، البتہ سفیدبالوں کوسیاہ کرناخواہ بلیک کلرسے ہویاکالی مہندی سے ہو،مردوعورت دونوں کےلئےمطلقاً ناجائز وحرام ہے ، البتہ مجاہد کو حالت جہاد میں بالوں میں کالا خضاب کرنا ، جائز ہے۔


    *الجوھرۃالنیرۃمیں ابوبکربن علی حدادی فرماتے ہیں:*

وأما خضب الشیب بالحناء،فلابأس بہ للرجال والنساء۔۔۔

یعنی مردوں اورعورتوں کے لئےسفیدبالوں کومہندی سے رنگنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔


*الجوھرۃالنیرۃ،کتاب الحظروالاباحۃ،جلد02،صفحہ617،مطبوعہ کراچی*


    بخاری شریف میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:

*إن الیهودوالنصاری لا یصبغون فخالفوهم*

یعنی بے شک یہود ونصاریٰ خضاب نہیں کرتے تم ان کی مخالفت کرو۔


*صحیح البخاری،کتاب اللباس،باب الخضاب،جلد7،صفحہ161،دار طوق النجاۃ،مصر*


    *اس کی شرح کرتے ہوئےعلامہ بدرالدین عینی عمدۃالقاری میں  فرماتے ہیں:*

(لا يصبغون)أي:شيب الشعر، وهو مندوب إليه لأنه صلى الله عليه وسلم أمر بمخالفتهم۔۔۔۔۔

یعنی یہود ونصاریٰ بڑھاپے کے بالوں (سفیدبالوں)کو خضاب نہیں لگاتے ۔سفید بالوں کو خضاب کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوپسندتھا ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود ونصاریٰ کی مخالفت کا حکم دیا ہے ۔


*عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری ،باب ماذکر عن  بنی اسرائیل ،جلد16،صفحہ46،دار احیاءالتراث العربی*


    اسی حدیث کے تحت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃالحنان فرماتے ہیں:”لہذا اپنے سر کے بال اور ڈاڑھیاں جب سفید ہوجائیں تو مہندی سے خضاب لگالیا کرو،یہ حکم استحبابی ہے مہندی سے خضاب کرتے رہنا بہتر ہے۔“


*مراۃ المناجیح ،باب الترجل ،جلد6،صفحہ129،قادری پبلشرز*


    امام اہلسنت الشاہ امام احمدرضاخان علیہ رحمۃالرحمٰن فرماتے ہیں:”تنہامہندی مستحب ہے اور اس میں کتم کی پتیاں ملاکر کہ  ایک گھاس مشابہ برگ زیتون ہےجس کا رنگ گہرا سرخ مائل بسیاہی ہوتا ہے اس سے بہتر اور زرد رنگ سب سے بہتر اور سیاہ وسمے کا ہو خواہ کسی چیز کامطلقاً حرام ہے۔ مگر مجاہدین کو ۔سنن ابی داؤد میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ہے:مر علی النبی صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم رجل قد خضب بالحناء فقال ما احسن ھذا قال فمراٰخرقد خضب بالحناء و الکتم فقال ھذا احسن من ھذا ثم مراٰخر قد خضب بالصفر فقال ھذا احسن من ھذا کلہ (یعنی حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے ایک صاحب مہندی کا خضاب کیے گزرے۔فرمایا یہ کیا خوب ہے۔ پھر دوسرے گزرے انھوں نے مہندی اور کتم ملا کر خضاب کیا تھا ۔ فرمایا: یہ اس سے بہتر ہے، پھر تیسرے زرد خضاب کیے گزرے ۔ فرمایا: یہ ان سب سے بہتر ہے)“


*فتاوی رضویہ،جلد23،صفحہ686،رضافاؤنڈیشن،لاھور)*


    کالاخضاب لگانے والوں کے متعلق  بہت سخت وعیدحدیث  شریف میں آئی ہے ۔ چنانچہ سنن ِابی داؤداور مسند امام احمد بن حنبل میں ہے:”واللفظ للاول:

*عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یکون قوم فی اٰخر الزمان یخضبون بھذا السواد کحواصل الحمام لا یجدون رائحۃ الجنۃ*

یعنی حضرت سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:آخری  زمانے میں کچھ لوگ سیاہ خضاب لگائیں گے جیسے کبوتروں کے پوٹے وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھیں گے۔


*سنن أبی داؤد،باب ما جاء فی خضاب السواد ،جلد2،صفحہ226،مطبوعہ لاهور)*


    اس حدیث کے تحت مفتی احمدیارخان علیہ رحمۃالرحمٰن مرأۃالمناجیح میں فرماتے ہیں:”سیاہ خضاب مطلقًا مکروہ تحریمی ہے۔مردوعورت، سر داڑھی سب اسی ممانعت میں داخل ہیں۔“


*مرأۃالمناجیح،جلد06*

*،صفحہ*140،قادری پبلشرز*


    *فتاوی رضویہ میں* مردوعورت کے سیاہ خضاب کرنے کومثلہ لکھا ہے ، جوکہ حرام ہے ۔ چنانچہ امام اہلسنت فرماتے ہیں:”طبرانی معجم کبیر میں بسند حسن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے راوی، رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:من مثل بالشعر فلیس لہ عندﷲ خلاق(جوبالوں کے ساتھ مثلہ کرے اللہ عزوجل کے یہاں اس کا کچھ حصہ نہیں) والعیاذ باللہ رب العالمین یہ حدیث خاص مسئلہ مثلہ مُو میں ہے بالوں کا مثلہ یہی جو کلمات ائمہ سے مذکور ہوا کہ عورت سر کے بال  منڈالے یا مرد داڑھی یا مرد خواہ عورت بھنویں (منڈائے)کما یفعلہ کفرۃ الھند فی الحداد (جیسے ہندوستان کے کفار لوگ سوگ مناتے ہوئے ایسا کرتے ہیں)یا سیاہ خضاب کرےکما فی المناوی والعزیزی والحفنی شروح الجامع الصغیر، یہ سب صورتیں مثلہ مومیں داخل ہیں اور سب حرام۔“


*فتاوی رضویہ،جلد22،صفحہ664،رضافاؤنڈیشن،لاھور*


(واللہ ورسولہ اعلم باالصواب)

Comments