خنزیر اعظم عمران خان قوم سے فل فور معافی مانگۓ

 


توہین رسالت کے ملزمان کے متعلق وزیراعظم کا بیان انتہائی قابل مذمت،شرانگیز اور اشتعال انگیز ہے۔تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان



توہین رسالت کے ملزمان سے وزیراعظم کی ہمدردی اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام دشمن طاقتوں کے مہرے قانون توہین رسالت کے خلاف پھر متحرک ہورہے ہیں 



جب تک ایک بھی عاشق رسول ﷺ اس دھرتی پر زندہ ہے،کسی مائی کے لعل میں جرأت نہیں ہوگی کہ وہ قانون توہین رسالت کا ایک حرف بھی تبدیل کرنے کی کوشش کرے



وزیراعظم کو مناظرے کا چیلنج کرتے ہیں۔ثابت کریں گے کہ آج تک قانون توہین رسالت کا کہیں بھی غلط استعمال نہیں ہوا۔سینئر نائب صدر و جنرل سیکریٹری کا مشترکہ بیان

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(اسلام آباد)تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان نے توہین رسالت کے ملزمان کے متعلق وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ روز کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ توہین رسالت کے مرتکب ملزمان کے متعلق وزیراعظم عمران خان کا بیان انتہائی قابل مذمت،شرانگیز اور اشتعال انگیز ہے۔وزیراعظم عمران خان نے توہین رسالت کے ملزمان کے متعلق حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے۔توہین رسالت کے مرتکب ملزمان سے وزیراعظم عمران خان کی ہمدردی اس بات کا ثبوت ہے کہ سانحہ سیالکوٹ کے بعد اسلام دشمن غیر ملکی قوتوں کے مہرے پاکستان میں قانون توہین رسالت کے خلاف ایک دفعہ پھر متحرک ہو رہے ہیں۔واضح کرتے ہیں کہ قانون توہین رسالت کے خلاف کسی بھی قسم کی سازش کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔جب تک ایک بھی عاشق رسول ﷺ اس دھرتی پر زندہ ہے،کسی مائی کے لعل میں جرأت نہیں کہ وہ قانون توہین رسالت کا ایک حرف بھی تبدیل کرنے کی کوشش کرے۔عجیب تماشہ ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہو تو فوراََ تنقید قانون توہین رسالت پر شروع کر دی جاتی ہے۔وزیراعظم عمران خان کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ توہین رسالت کے کیسسز پر مناظرہ کر لیں۔ہم ثابت کریں گے کہ آج تک قانون توہین رسالت کا استعمال کہیں بھی غلط نہیں ہوا۔بلکہ ریاست کی جانب سے قانون توہین رسالت کا عملی نفاذ آج تک نہ کئے جانے کی وجہ سے لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے پر مجبور ہوتے ہیں۔توہین رسالت کے مرتکب درجنوں سزاء یافتہ مجرمان آج بھی مختلف جیلوں میں موجود ہیں۔وزیراعظم عمران خان قوم کو بتائیں کہ توہین رسالت کے مرتکب سزاء یافتہ مجرمان کو کس نے جیلوں میں رکھا ہوا ہے اور آج تک کون ایسے مجرمان کی سزاؤں پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے؟وہم وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے گزشتہ روز کے بیان پر فوری طور پر قوم سے معافی مانگیں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گزشتہ روز توہین رسالت کے مرتکب ملزمان کے متعلق دیئے گئے بیان پر تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔سینئر نائب صدر تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان شیراز احمد فاروقی اور جنرل سیکریٹری حافظ احتشام احمد کی جانب سے جاری کئے گئے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ”وزیراعظم عمران خان کا توہین رسالت کے ملزمان کے متعلق بیان انتہائی قابل مذمت،شرانگیز اور اشتعال انگیز ہے۔وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اپنی تقریر میں توہین رسالت کے ملزمان کے متعلق حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے۔وزیراعظم عمران خان کا یہ کہنا سراسر جھوٹ ہے کہ”توہین رسالت کے الزام پر ملزم کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے،پھر نہ کوئی اس بیچارے کا وکیل بنتا ہے، نہ جج فیصلے کرتے ہیں اور وہ بیچارہ جیل میں پڑا رہتا ہے“۔حقیقت یہ ہے کہ آج تک توہین رسالت کے جتنے بھی ملزمان گرفتار ہوئے،وہ مکمل شواہد اور تحقیقات کی روشنی میں گرفتار ہوئے۔ایسے ملزمان کی وکالت کے لئے وکیل کروڑوں روپے فیس لیکر آتے ہیں۔ایسے ملزمان کی وکالت کے لئے فیس اسلام دشمن طاقتیں فراہم کرتی ہیں۔ایسے ملزمان کو بچانے کے لئے بدقسمتی سے کچھ اندرونی عناصر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔اس کے باوجود ٹرائل کورٹس بڑی جرأت کے ساتھ ایسے ملزمان کو شواہد کی روشنی میں قانون کے مطابق سزائیں سناتی ہیں۔مگر بدقسمتی سے ریاست کی جانب سے آج تک توہین رسالت کے مرتکب کسی ایک بھی سزاء یافتہ مجرم کے خلاف قانون توہین رسالت کا عملی نفاذ نہیں کیا گیا۔توہین رسالت کے مرتکب درجنوں سزاء یافتہ مجرمان آج بھی مختلف جیلوں میں موجود ہیں۔وزیراعظم عمران خان قوم کو بتائیں کہ توہین رسالت کے مرتکب سزاء یافتہ مجرمان کو کس نے جیلوں میں رکھا ہوا ہے اور آج تک کون ایسے مجرمان کی سزاؤں پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے؟وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں توہین رسالت کے ملزمان کو بیچارہ کہ کر ان سے اظہار ہمدردی کی ہے۔جس کی وجہ سے پوری قوم شدید اضطراب میں مبتلاء ہے۔وزیراعظم عمران خان کی جانب سے توہین رسالت کے ملزمان سے ہمدردی اس بات کا ثبوت ہے کہ سانحہ سیالکوٹ کی آ ڑ میں اسلام دشمن بیرونی قوتوں کے مہرے قانون توہین رسالت کے خلاف ایک دفعہ پھر متحرک ہورہے ہیں۔عجیب تماشہ ہے کہ کسی بھی واقعہ کے بعد فوراََ تنقید قانون توہین رسالت پر شروع کر دی جاتی ہے۔جبکہ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والا شخص قانون توہین رسالت کے تحت قتل نہیں کیا جاتا۔وزیراعظم عمران خان کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ توہین رسالت کے کیسسز پر مناظرہ کر لیں۔ہم ثابت کریں گے کہ آج تک قانون توہین رسالت کا استعمال کہیں بھی غلط نہیں ہوا۔بلکہ ریاست کی جانب سے قانون توہین رسالت کا عملی نفاذ آج تک نہ کئے جانے کی وجہ سے لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے پر مجبور ہوتے ہیں۔ہم وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے گزشتہ روز کے بیان پر فوری طور پر قوم سے معافی مانگیں“۔تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کے رہنماؤں کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں قانون توہین رسالت کے خلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہ ہونے دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ”واضح کرتے ہیں کہ قانون توہین رسالت کے خلاف کسی بھی قسم کی سازش کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔جب تک ایک بھی عاشق رسول ﷺ اس دھرتی پر زندہ ہے،کسی مائی کے لعل میں جرأت نہیں کہ وہ قانون توہین رسالت کا ایک حرف بھی تبدیل کرنے کی کوشش کرے۔سانحہ سیالکوٹ کی آڑ میں قانون توہین رسالت کے خلاف مہم فوری طور پر ختم ہو جانی چاہئیے۔ورنہ اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے“۔









Comments