🌍News Alert🌍

 کراچی میں گستاخی قانون نافذ کرنے والے ادارہ کہا ?










*توہین رسالت کی مجرمہ کو سزائے موت کا حکم*

کالم نگار:
علامہ قاری نوید مسعود ہاشمی

روزنامہ اوصاف
21-01-2022

***
***
***

انسداد سائبر کرائم عدالت راولپنڈی نے۔۔۔ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ۔۔۔۔مجرمہ  عنیقہ عتیق کو توہین رسالت و توہین مذہب کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت،مجموعی طور پر بیس سال قید اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی  ہے…انسداد سائبر کرائم عدالت راولپنڈی کے فاضل جج عدنان مشتاق نے۔۔۔ منگل کے روز محفوظ کیا گیا فیصلہ بدھ کے دن سنایا…مجرمہ عنیقہ عتیق کے خلاف۔۔۔ مذکورہ مقدمہ محمد حسنات فاروق کی مدعیت میں۔۔۔ 13مئی 2020ء کو توہین رسالت، توہین مذہب اور انسداد سائبر کرائم ایکٹ کی دفعات کے تحت ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ راولپنڈی میں درج کیا گیا تھا،مدعی مقدمہ کی جانب سے مذکورہ مقدمے کی پیروی راجہ عمران خلیل ایڈووکیٹ نے کی، انسداد سائبر کرائم عدالت راولپنڈی کے فاضل جج عدنان مشتاق نے مجرمہ کے خلاف فیصلہ۔۔۔۔ سناتے ہوئے کہا کہ استغاثہ مجرمہ عنیقہ عتیق کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہی…مجرمہ عنیقہ عتیق کے خلاف مقدمے میں عائد کئے گئے۔۔۔ تمام الزامات بغیر کسی شک کے ثابت ہو گئے۔۔۔ ہیں،لہٰذا مجرمہ عنیقہ عتیق کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ C-295کے تحت سزائے موت اور پچاس ہزار روپے جرمانہ،تعزیرات پاکستان کی دفعہ A-295 کے تحت دس سال قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ،تعزیرات پاکستان کی دفعہ A-298 کے تحت تین سال قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ۔۔۔ جبکہ انسداد سائبر کرائم ایکٹ کی دفعہ 11کے تحت سات سال قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی جاتی ہے…فاضل عدالت مذکورہ مقدمے کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرے گی۔۔ ۔
انسدادسائبر کرائم عدالت راولپنڈی کے۔۔۔۔ اس فیصلے سے انصاف کا بول بالا تو ہوا، لیکن ساتھ ہی سوشل میڈیا یا واٹس ایپ گروپوں کے ذریعے توہین مذہب، توہین رسالتۖ یا توہین صحابہ و اہل بیت کا ارتکاب کرنے والے۔۔۔ شیطانی گروہ کو بھی انتباہ ہوچکا ہوگا ۔۔۔۔ کہ اگر وہ گروہ اپنی ان شیطانی حرکتوں سے باز نہ آیا۔۔۔ تو پھر تحریک تحفظ ناموس رسالتۖ انہیں  انصاف کے کٹہرے میں لاکر عدالتوں کے۔۔۔ ذریعے کڑی سے کڑی سزائیں دلوائے گی، ذمہ دار ذرائع کے مطابق مذکورہ26 سالہ مجرمہ ایک یونیورسٹی کی طالبہ تھی، اور اس ملعونہ کا محبوب مشغلہ۔۔۔۔ محسن انسانیت ۖ کے توہین آمیز خاکے بناکر مختلف واٹس ایپ گروپوں اور سوشل میڈیا پر وائرل کرنا تھا، ذرائع کے مطابق اس ملعونہ کے والدین شریف اور عزت دار لوگ ہیں۔۔۔۔ لیکن اس ملعونہ کو واٹس ایپ گروپوں اور سوشل میڈیا کی مادر پدر آزاد دوستیاں لے ڈوبیں، اور توہین رسالت کا ارتکاب کرکے یہ ملعونہ اپنی دنیا اور آخرت دونوں ہی بربا د کر بیٹھی، تحریک تحفظ ناموس رسالتۖ کے ذرائع کے مطابق ، سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف اس وقت8مقدمات مختلف کورٹس میں انڈر ٹرائل ہیں… جبکہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے پاس3 درجن کے لگ بھگ مقدمات انڈر انویسٹی گیشن ہیں۔۔۔۔۔
 یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے … مسلمان گھرانوں کی لڑکیاں اور لڑکے۔۔۔۔ مختلف گیمز بالخصوص پب جی گیم ، اور سوشل میڈیا کے بے دریغ استعمال اور مادر پدر آزاد این جی اوز بھی اس حوالے سے نوجوانوں کو گمرا ہ کرنے میں کردار ادا کررہی ہیں … جو نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنے آپ کو پڑھا لکھا سمجھتے ہیں۔۔۔ وہ یہ بات یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ ، رسول اکرمۖ ، صحابہ کرام ، اہل بیت عظام اور قرآن و سنت کے پاکیزہ احکامات پر تبصرہ یا تجزیئے لکھنے سے پہلے۔۔۔ قرآن و حدیث کے احکامات کا مطالعہ ضرور کرلیں۔۔۔۔
یہود و نصاریٰ، مشرکین اور مشتشرقین کی کتابوں، جرائد اور میڈیا سے متاثر ہوکر۔۔۔ جب وہ اپنے من چاہے انداز میں مقدس ترین شخصیات کے حوالے سے تبصرے ، تجزیئے کریں گے ، یا کمنٹس دیں گے تو شیطانی بہکاوے میں آکر لازماً ٹھوکر کھائیں گے۔۔۔۔۔
مسلمان نوجوانوں کو اگر خاتم النبیینۖ، صحابہ و اہل بیت کی زندگیوں کو سمجھنا ہے۔۔۔ تو اس کے لئے فرنگی یا یہودی ناول نگاروں یا دانشوروں کو نہیں … بلکہ قرآن و حدیث کو پڑھنا پڑے گا،  امریکہ کی پناہ میں رہنے اور امریکی ڈالروں پر پلنے والے نام نہاد اسلامی اسکالر۔۔۔۔ خود بھی گمراہ ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہی کی لائن  یہ لگاتے ہیں … یہاں یہ بات لکھنا بھی نہایت ضروری ہے کہ جیسے انگلش بولنے اور سمجھنے والا  ہر شخص۔۔۔ میڈیکل کی کتابوں کا مطالعہ کرنے سے ڈاکٹر نہیں بن سکتا ، بالکل اسی طرح صرف اپنی مرضی سے۔۔۔ قرآن پاک کا ترجمہ دیکھنے یا چند احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرلینے سے انسان عالم نہیں بن سکتا۔۔۔۔
دین سیکھنے کے لئے ضروری ہے کہ انسان علماء کی ....خدمت میں جائے، دینی مدارس اور مساجد میں تو دین فی سبیل اللہ پڑھایا جاتا ہے، نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ موبائلز، پب جی گیم نما لچر گیموں اور سوشل میڈیا سے... جان چھڑا کر دین کی تعلیمات سیکھنے کے لئے علماء کرام کی خدمات حاصل کریں، حکومت کی ذمہ د اری ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر کڑی نظر رکھے، سوشل میڈیا کے ذریعے گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنا بدترین جرم ہے،  وہ ہر انسان کہ جو پاک سرزمین پر رہتاہے اور سوشل میڈیا بھی۔۔۔  استعمال کرتا ہے… وہ یہ بات اپنے دل و دماغ میں راسخ کرلے۔۔۔ کہ سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے گستاخانہ مواد اور واٹس ایپ گروپوں کے ذریعے مقدس شخصیات کی توہین کو پروان چڑھانے والے ۔۔۔گندے عناصر خواہ کہیں بھی چھپ جائیں … وہ بدمعاش قانون کے شکنجے سے بچ نہ پائیں گے  ، جلد یا بدیر قانون کے آہنی ہاتھ ان کی گردنوں تک ضرور پہنچیں گے، یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے مقدمات میں۔۔۔۔ جو8 ملزمان انڈر ٹرائل ہیں… ان کو کسی پرائیویٹ فرد کی نشاندہی پر نہیں ۔۔۔ بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنی تحقیقات کی بنیاد پر گرفتار کیا،
2017 ء میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ۔۔۔۔حکم پر ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کا پہلا مقدمہ درج کیا تھا، جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی۔۔۔ عدالت میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کا مقدمہ زیرسماعت ہے،
ہمارے ہاں نظام انصاف پر تنقید تو بہت کی جاتی ہے۔۔۔ لیکن سچی بات ہے ، کہ تمام تر کمزوریوں کے باوجود سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے ۔۔۔۔معاملے پر سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے زبردست کردار ادا کیا … یا اب اسلام آباد ہائیکورٹ کے عزت مآب جسٹس عامر فاروق اس  معاملے کو جس طرح دیکھ رہے ہیں، وہ واقعی قابل ستائش ہے،   ''سوشل میڈیا'' اور ''واٹس ایپ'' کی آمد کے بعد۔۔۔۔ بعض لعنتی گروہوں نے ان کے ذریعے جس طرح سے توہین رسالت ، توہین صحابہ و اہل بیت، توہین قرآن اور توہین اسلام کا دل آزار سلسلہ شروع کر رکھا تھا … کوئی شک نہیں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس عامر فاروق، انسداد دہشت گردی اسلام آباد کے فاضل جج راجہ جواد عباس حسن اور انسداد سائبر کرائم عدالت راولپنڈی کے فاضل جج عدنان مشتاق کے تاریخی فیصلے۔۔۔ اس کے سامنے ضرور رکاوٹ ثابت ہوں گے۔ (ان شاء اللہ)







Comments