مسیلمہ کذاب نے جب نبوت کا جھوٹا دعوہ کیا تو اس نے ابن

 


مسیلمہ کذاب نے جب نبوت کا جھوٹا دعوہ کیا تو اس نے ابن

 نواحہ کو بارگاہ رسالت ﷺ میں خط دے کے بھیجا جس میں نبوت کا جھوٹا دعوہ کیا گیا تھا، 

سرکار دو عالم ‏ﷺ نے ابن نواحہ سے سوال کیا کہ تمہارا کیا گمان ہے؟ کیا تم مسیلمہ کذاب کو نبی مانتے ہو؟ جواب آیا یقینن میں اسے نبی مناتا ہوں، 

جواب میں سرکار دو عالم نبی آخری الزماں ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم آج سفیر کی حیثیت سے نہ ہوتے تو تجھے اپنے ہاتھوں سے یہاں قتل کر دیتا اب چونکہ تم سفیر ہو لہزا تم خیر و عافیت سے واپس جا سکتے ہو، 

دور صدیقی میں مسیلمہ کذاب سے اعلان جنگ ہوا تو جنگِ یمامہ میں ابن نواحہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کے قابو آ گیا، آپ نے سارے منکرین ختم نبوت سے کلمہ پڑھوایا لیکن جب ابن نواحہ کی باری آئی تو آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ کلمہ پڑھ آپ نے فرمایا یاد ہے تجھے حضور ﷺ نے کیا فرمایا تھا جب تو سفیر کی حیثیت سے آیا تھا؟ 

اس دن تُو سفیر تھا جبکہ آج تُو سفیر نہیں، آپ نے صحابہ سے فرمایا اسے یہاں نہیں مارنا اسے بازار میں چوک پر لے جا کر مارنا ہے...

پھر کائنات نے وہ منظر بھی دیکھا کہ گستاخان نبی ﷺ کے حمائتیوں کی گردنیں اللہ کے ان شیروں نے کیسے اتاریں...

کائنات میں سب سے حساس معاملہ ہی ناموس رسالت و ختم نبوت ﷺ کا ہے اور اسی معاملے کی حساسیت اللہ کا شیر اور ہمارا امام حافظ خادم حسین رضوی علیہ رحمہ امت کے بچے بچے کو بتا کے گیا اب یہ اپنی اپنی قسمت کی بات ہے کہ سمجھ آ جائے تو دودھ پیتے بچے کو بھی آ جائے اور اگر نہ آئے تو بڑے بڑے جبہ و دستار والوں کو بھی نہ آئے، 

یہاں آ کے تو اقبال علیہ رحمہ بھی روئے اور کہنے لگے

سوز صدیق و علی از حق طلب

ذرہ عشق نبی از حق طلب

Comments