سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کا معاملہ۔لاہور ہائیکورٹ کا ایف آئی اے کو تمام درخواستوں پر کاروائی 20 ستمبر تک مکمل کرنے کا حکم
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ ایف آئی اے پر شدید برہم۔وفاقی وزیر داخلہ،سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کرنے کا عندیہ
عدالت عالیہ کی پی ٹی اے کو گستاخانہ مواد کی تشہیر مہم کے سدباب کے لئے اقدامات کرنے،پرنٹ،الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر عوامی آگاہی مہم شروع کرنے کی بھی ہدایت
گستاخ وطن عزیز پاکستان کی بنیادیں ہلانے کے در پہ ہیں۔گزشتہ روز پشاور سے ایک گستاخ مولوی بھی گرفتار ہوا۔اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ آگ کس حدتک پھیل چکی ہے
ایف آئی اے والوں کو اپنی عزت کا خیال ہے مگر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی عزت کا کوئی خیال نہیں۔کوئی اس عدالت کو گالی دے تو قابل برداشت۔مقدس ہستیوں کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی
اگر کوئی سوشل میڈیا پلیٹ فارم گستاخانہ مواد کی تشہیر کے معاملے میں تعاون نہ کرے تو اسے پاکستان میں بلاک کر دیا جائے۔۔۔۔۔۔۔فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(راولپنڈی)لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف کیس میں ایف آئی اے کو 19 ستمبر تک تمام درخواستوں پر کاروائی مکمل کرنے اور پی ٹی اے کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔فاضل عدالت نے قرار دیا کہ اگر کوئی سوشل میڈیا پلیٹ فارم تعاون نہ کرے تو اسے پاکستان میں بلاک کر دیا جائے۔فاضل عدالت عالیہ نے ایف آئی اے کے غیر ذمہ دارانہ روئیے پر وفاقی وزیر داخلہ،وفاقی سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ایف اے کو بھی طلب کرنے کا عندیہ دیا ہے۔فاضل عدالت نے سوشل میڈیا پر جاری بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف عوامی آگاہی کے لئے پی ٹی اے کو پرنٹ،الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر بھرپور مہم شروع کرنے کی ہدایت بھی ہدایت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف پٹیشن کی سماعت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں ہوئی۔لاہور ہائیکورٹ کے فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے عمر نواز اور عامر ظفر کی جانب سے دائر پٹیشن کی سماعت کی۔پٹیشنرز کی جانب سے خان کامران ادریس ایڈووکیٹ فاضل عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ وقار الدین،ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری عبدالرؤوف اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ بھی فاضل عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف درخواستوں پر کاروائی کرنے والے ایف آئی اے کے تفتیشی افسران بھی عدالت میں پیش ہوئے۔پی ٹی اے کے ڈائریکٹر ویب محمد فاروق سمیت دیگر حکام بھی فاضل عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے تین ملزمان کو گزشتہ روز گرفتار کیا۔مزید ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر لیں گے۔ایک مقدمے میں نامزد چار ملزمان بیرون ملک فرار ہیں۔اس کے علاوہ مارچ میں درج ہونے والے ایک مقدمے میں نامزد دو ملزمان میں سے بھی ایک ملزم کو مئی میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔اس موقع پر فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ مذکورہ مقدمے میں نامزد دوسرا ملزم اب تک کیوں گرفتار نہیں ہوا۔جس پر مذکورہ مقدمے کے تفتیشی افسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے عمر کلیم نے جواب دیا کہ دوسرا ملزم کراچی میں ہے۔ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی کو مذکورہ ملزم کی گرفتاری کے لئے خط لکھا ہے۔تفتیشی افسر عمر کلیم کے جواب پر فاضل عدالت کی جانب سے سخت اظہار برہمی کا اظہار کیا گیا۔فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیئے کہ"آپ خود ملزم کی گرفتاری کے لئے کراچی کیوں نہیں گئے.آپ لوگوں کو اپنی عزت کا خیال ہے،مگر اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کی عزت و حرمت کا کوئی خیال نہیں.ہمیں غیرت بھی صرف اپنی ماؤں بہنوں کے لئے آتی ہے.جس قسم کا گستاخانہ مواد ان ملزمان نے مقدس ہستیوں کی توہین پر مبنی بنائے،اگر آپ لوگوں کی ماں بہن کے متعلق بناتے تو تب بھی آپ لوگوں کا روئیہ یہی ہوتا.مجھے ایک عہدے دار نے گزشتہ سماعت کے بعد پیغام بھیجا کہ ایف آئی اے کے افسران کے متعلق نرم روئیہ رکھیں.پیغام بھیجنے والے عہدے دار کو میں نے ان کے پیغام کا کوئی جواب نہیں دیا۔ایف آئی اے افسران کی اس قسم کی نالائقیوں کو دیکھنے کے بعد عدالت کیسے نرم روئیہ رکھے۔ہم اس کیس میں وزیر داخلہ، سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو بھی طلب کریں گے۔ہم وفاقی وزیر داخلہ اور سیکریٹری داخلہ کو طلب کرکے ہدایت کریں گے کہ نالائق افسران سے ایف آئی اے کی جان چھڑوائیں۔ہم سب بہت گناہ گار ہیں۔اللہ ہمارے گناہوں پر پردہ ڈالے۔میں بھی کوئی مولوی نہیں ہوں اور نہ ہی مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں۔گناہ گار ہونے کے باوجود بھی ہم مقدس ہستیوں کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔ہم اس معاملے میں ایف آئی اے کی ذرہ سی بھی غفلت اور کوتاہی کو برداشت نہیں کریں گے۔ایف آئی اے کے غفلت برتنے والے افسران دعاء کریں کہ میں مر جاؤں یا مجھے اس منصب سے ہٹا دیا جائے۔میں زندہ اور اس منصب پر رہا تو یہ عدالت غفلت برتنے والے ایف آئی اے کے کسی بھی افسر کے ساتھ کوئی رعایت،کوئی نرمی نہیں برتے گی۔مقدس ہستیوں کی عزت و ناموس پر حملہ کرنے والے گستاخ وطن عزیز پاکستان کی بنیادیں ہلانے کے در پہ ہیں۔کوئی مجھے گالی دے تو برداشت کر لوں گا مگر مقدس ہستیوں کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی"۔فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے مذکورہ مقدمے میں زیر حراست ایک ملزم کے متعلق بھی نامکمل تفتیش پر بھی تفتیشی افسر عمر کلیم کی سخت سرزنش کی۔فاضل عدالت نے مذکورہ تفتیشی افسر کو مذکورہ زیر حراست ملزم کا دوبارہ جسمانی ریمانڈ متعلقہ عدالت سے لینے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ زیر حراست ملزمان سے گستاخانہ مواد کی تشہیر کے لئے استعمال ہونے والا موبائل فون ہر صورت آئندہ سماعت سے قبل برآمد کیا جائے۔فاضل عدالت نے یہ انتباہ بھی کیا کہ اگر تفتیشی افسر کی ناقص تفتیش یا نالائقی کی وجہ سے مقدمے کے متعلق شواہد ضائع ہوئے تو یہ عدالت تعزیرات پاکستان کی دفعہ 201 کے تحت مذکورہ تفتیشی افسر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے گی۔دوران سماعت فاضل عدالت عالیہ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے مناسب اقدامات نہ کرنے پر پی ٹی اے حکام پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیئے کہ"گزشتہ روز پشاور سے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ایک ملزم گرفتار ہوا،جو بچوں کو دینی تعلیم دیتا تھا۔مذکورہ ملزم بدترین توہین و گستاخی کے ساتھ ساتھ بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیر بھی کرتا رہا۔اگر ایک مولوی بھی گستاخانہ مہم کا حصہ بن گیا ہے تو آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ آگ کس حدتک پھیل چکی ہے۔ڈریں اس وقت سے کہ جب یہ آگ خدانخواستہ ہمارے گھروں تک پہنچ کے ہمارے بچوں کو بھی گستاخ بنا دے۔ہمیں زندگی کا وہ دن نصیب نہ ہو کہ جب ہماری نسل میں کوئی گستاخ بنے"۔فاضل عدالت عالیہ نے پی ٹی اے کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ پی ٹی اے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے متعلق اقدامات کے حوالے سے رپورٹ آٹھ دنوں کے اندر عدالت میں جمع کرائے۔فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے عدالت میں موجود پی ٹی اے حکام کو ہدایت کی کہ جو بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم تعاون نہیں کرتا،اسے مکمل طور پر پاکستان میں بلاک کر دیں۔فاضل عدالت عالیہ نے پی ٹی اے کو سوشل میڈیا پر جاری گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سخت نتائج عوام الناس کو آگاہ کرنے کے لئے پرنٹ،الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر بھرپور مہم چلانے کا بھی حکم دیا۔فاضل عدالت عالیہ نے پی ٹی اے کو عوام کی آگاہی کے لئے پرنٹ،الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر مہم کے متعلق رپورٹ بھی آٹھ دنوں کے اندر عدالت میں جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیئے کہ"چھاتی کے کینسر،جنسی ہراسانی اور خواتین کے مسائل کے متعلق پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر بحث ہوسکتی ہے،اشتہارات بھی چل سکتے ہیں تو گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے متعلق عوامی آگاہی مہم کیوں نہیں چل سکتی۔واضح طور پر پرنٹ،الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف عوامی آگاہی مہم چلائی جائے"فاضل عدالت نے ایف آئی اے کو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف تمام درخواستوں پر کاروائی 20 ستمبر تک مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کو 20 ستمبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں ہیش ہوکر اس متعلق رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔اس حوالے سے ایف آئی اے حکام کی جانب سے مزید مہلت کی استدعا عدالت نے مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ 20 ستمبر سے روزانہ کی بنیاد پر اس کیس کی سماعت کی جائے گی۔سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف سنہ 2019 کی درخواستوں کا ریکارڈ موجود نہ ہونے پر بھی فاضل عدالت کی جانب سے اظہار برہمی کیا گیا۔اس حوالے سے فاضل عدالت نے سنہ 2019 میں سائبر کرائم ونگ راولپنڈی کا انچارج رہنے والے ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عمران حیدر کو 20 ستمبر کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے مذکورہ پٹیشن کی مزید سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
تحریک تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم پاکستان
لیگل کمیشن آن بلاسفیمی پاکستان
ناموس رسالت لائیر فورم پاکستان
RMRF
Comments
Post a Comment