کبھی کسی نے غور کیا ہے کہ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام میں سے کسی کے خواب میں حضور ﷺ نے تشریف لاکر گستاخوں کا ذکر کیوں نہیں کیا»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔*

 *راولپنڈی:*



لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف دائر پٹیشن کی سماعت۔۔۔


لاہور ہائیکورٹ کے فاصل جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے عمر نواز اور عامر ظفر کی جانب سے دائر پٹیشن کی سماعت کی۔۔۔


پٹیشنرز کی جانب سے راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ، راجہ عمران خلیل ایڈووکیٹ، ملک طارق محمود ایڈووکیٹ، شائستہ چوہدری ایڈووکیٹ اور سدرہ گلزار ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔۔۔


ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر آپریشن طارق پرویز اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔۔۔


پی ٹی اے کے ڈائریکٹر ویب،ڈائریکٹر لیگل اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔۔۔


وفاقی وزارت اطلاعات،وفاقی وزارت آئی ٹی،وفاقی وزارت مذہبی امور اور وفاقی وزارت قانون کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔۔۔


عالمی آئی ٹی ماہر ڈاکٹر محمد منشاد ستی بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔۔۔


فاضل عدالت عالیہ نے مذکورہ وفاقی وزارتوں کے نمائندوں کی جانب سے عدالت کی معاونت کے لئے تسلی بخش تیاری کے ساتھ پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا۔۔۔


فاضل عدالت عالیہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف اعلی عدلیہ کے سابقہ فیصلوں پر اب تک عملدرآمد نہ ہونے پر بھی اظہار برہمی۔۔۔


فاضل عدالت عالیہ نے مذکورہ وفاقی وزارتوں،پی ٹی اے اور ایف آئی اے سے آئندہ تاریخ سماعت پر اعلی عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد کے متعلق مفصل رپورٹ طلب کر لی۔۔۔


فاضل عدالت عالیہ نے پی ٹی اے اور وفاقی وزارت آئی ٹی کی جانب سے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے اقدامات کے بجائے مختلف حیلے بہانے کرنے پر بھی سخت اظہار برہمی کیا۔۔۔


فاضل عدالت عالیہ کا مذکورہ وفاقی وزارتوں بالخصوص پی ٹی اے اور وفاقی وزارت آئی ٹی کی جانب سے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے مناسب اقدامات نہ کئے جانے پر آئندہ تاریخ سماعت پر سخت احکامات جاری کرنے کا انتباہ۔۔۔


فاضل عدالت عالیہ نے سوشل میڈیا ہر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث اشتہاری ملزم کے عدم گرفتاری پر آئندہ تاریخ سماعت پر موجودہ اور سابقہ ڈی پی او چنیوٹ کو بھی طلب کر لیا۔۔۔


وفاقی وزارتوں کے نمائندوں کو ہم نے عدالت کی معاونت کے لئے طلب کیا تھا»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


وفاقی وزارتوں کے نمائندے اپنی الگ الگ رپورٹ لیکر آگئے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کا معاملہ قومی مسئلہ ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے تمام متعلقہ وزارتوں کو مشترکہ طور پر اقدامات کرنے ہوں گے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


ہر وزارت الگ الگ اقدامات کرے گا تو اس سے تسلی بخش نتائج حاصل نہیں ہوں گے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم اس خطرناک حدتک بڑھ چکی ہے کہ اس کے سدباب کے لئے سب کو مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


مناسب وقت پر مناسب اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے آج صورتحال اس حدتک خطرناک ہو چکی»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


پہلے کہانی سنائی جاتی تھی کہ توہین رسالت کے مقدمات اقلیتی برادری کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے لئے بنائے جاتے ہیں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


پہلے کہانی سنائی جاتی تھی کہ اگر کسی مولوی کا کسی کے ساتھ ذاتی جھگڑا ہو جائے تو وہ توہین رسالت کا مقدمہ درج کرا دیتا ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


اب تو سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں گرفتار ہونے والے نناوے فیصد ملزمان مسلمان ہیں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے الزام میں جتنے ملزمان گرفتار ہورہے ہیں،ان کے خلاف مقدمات کو اب جھوٹا بھی نہیں کہا جاسکتا»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


اس لئے کہ ان تمام ملزمان کے سوشل اکاؤنٹس پر تمام گستاخانہ مواد موجود ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


یہ صورتحال دیکھ کر تو میں اللہ سے ہر وقت خیر کی دعاء مانگتا ہوں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


میں تو اب اپنے بیٹے کو بند کمرے میں بیٹھ کر لیپ ٹاپ استعمال کرنے نہیں دیتا»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


اس عدالت کے سامنے یہ پٹیشن موجود ہے،اب مجھے آئین،میرا منصب اور میرا حلف یہ اجازت نہیں دیتا کہ میں صرف اپنی اولاد کی فکر کروں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنا اس عدالت کا کام نہیں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کا سدباب کرنا بھی اس عدالت کا کام نہیں ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


یہ کام ریاست اور ریاستی اداروں کا ہے کہ وہ اس حوالے سے اقدامات کریں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم ملکی سلامتی کے لئے خطرہ ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ ملکی سلامتی کو یقینی بنائے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


اس فتنے کی بنیاد فحش مواد اور فحش ویب سائٹس ہیں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


فحش مواد نے ہمارے معاشرے کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


پہلے کبھی کبھی سننے کو ملتا تھا کہ کسی تھانے میں ریپ کا کوئی مقدمہ درج ہوا ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


اب تو سات سات سال کی بچیوں سے بھی ریپ معمول بنا چکا ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


اب جب ریپ کے حوالے سے کیسسز سامنے آئیں تو مطالبہ  کیا جاتا ہے کہ ملزمان کو سر عام کھنبوں پہ لٹا دیا جائے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


ویسے اسلامی سزاؤں کو مذاق اڑایا جاتا تھا»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


ویسے کہا جاتا تھا کہ اسلامی سزائیں نعوذباللہ وحشیانہ سزائیں ہیں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


اسلامی سزاؤں کا نفاذ نہ ہونے کی وجہ سے ہی آج جرائم بڑھ چکے ہیں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین و قانون کے مطابق سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم جیسے سنگین جرم کے سدباب کے لئے سزاؤں کا بھی نفاذ کرے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


وفاقی وزارت اطلاعات اور پیمرا کی ذمہ داری ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف عوام میں آگاہی پیداء کریں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


میڈیا گروپس اس ملک سے ہی اربوں روپے کما رہے ہیں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


اس ملک سے اربوں روپے کمانے والے میڈیا گروپس کی ذمہ داری ہے کہ وہ مذکورہ سنگین جرائم کے خلاف عوامی آگاہی مہم بھی چلائے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


عوام میں آگاہی پیداء کی جائے کہ مذکورہ جرم میں ملوث ہونے والے ملزم کے لئے دو ہی راستے ہو سکتے ہیں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


قانون کی گرفت میں آنے کے بعد یا تو وہ بری ہو گا یا پھر اسے سزائے موت ہو گی»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


اس جرم کے مرتکب ملزم کے لئے تیسرا کوئی راستہ نہیں ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


یہ عدالت اب یہ کام نہیں کر سکتی کہ ایک دن کالم نگاروں کو بلاکر کہے کہ آپ اس موضوع پر کالم لکھیں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


دوسرے دن پھر اینکرز کو بلاکر کہے کہ آپ اس موضوع پر پروگرام کریں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


یہ ذمہ داری وفاقی وزارت اطلاعات اور پیمرا کی ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


تمام متعلقہ وزارتوں کے نمائندے مشترکہ طور پر آئندہ تاریخ سماعت پر سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے اقدامات کے حوالے سے عدالت کی معاونت کریں»فاضل عدالت کا مذکورہ وفاقی وزارتوں کے نمائندوں کو حکم۔


دوران سماعت پٹیشنرز کے وکیل راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ کی جانب سے وفاقی وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے پر سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے مناسب اقدامات نہ کرنے کا الزام۔۔۔


وفاقی وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے اعلی عدلیہ کے متعدد احکامات کے باوجود مناسب اقدامات نہیں کئے»راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ کا عدالت میں موقف۔


پی ٹی اے نے سوشل میڈیا کے حوالے سے اپنے رولز پر ہی آج تک عملدرآمد نہیں کیا»راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ کا عدالت میں موقف۔


پی ٹی اے رولز میں ہے کہ تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز/ایپلیکیشنز نے تین ماہ کے اندر SECP میں اپنی رجسٹریشن کروانی تھی»راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ کا عدالت میں موقف۔


پی ٹی اے رولز میں ہے کہ چھ ماہ کے اندر تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ایپلیکیشنز نے اپنے نمائندے پاکستان میں مقرر کرنے تھے»راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ کا عدالت میں موقف۔


پی ٹی اے نے ان رولز پر آج تک کوئی عملدرآمد نہیں کیا»راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ کا عدالت میں موقف۔


بھارت میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز رجسٹرڈ ہیں»راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ کا عدالت میں موقف۔


صرف گوگل نے ایک سال میں بھارت کو 1364 کروڑ روپے ٹیکس اداء کیا»راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ کا عدالت میں موقف۔


پی ٹی اے بتائے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان کو کیا دے رہے ہیں»راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ کا عدالت میں موقف۔


سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سب سے زیادہ پیسہ پاکستان سے کما رہے ہیں»راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ کا عدالت میں موقف۔


پاکستان سے پیسہ کما کر بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان کو ایک پیسہ ٹیکس نہیں دے رہے»راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ کا عدالت میں موقف۔


اس کے برعکس صرف گوگل پر فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکے موجود ہونے کی وجہ سے پاکستان میں 16 شہادتیں ہوئیں»راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ کا عدالت میں موقف۔


گوگل پر فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت ہونے کی وجہ سے پاکستان میں ہونے والے احتجاج کی وجہ سے پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان ہوا»راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ کا عدالت میں موقف۔


وفاقی وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے کیوں اقدامات نہیں کررہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کا استفسار۔


*وفاقی وزارت آئی ٹی نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے»پی ٹی اے کے لیگل ایڈوائزر کا عدالت میں موقف۔*


پی ٹی اے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے محدود اختیار رکھتی ہے»پی ٹی اے کے لیگل ایڈوائزر کا عدالت میں موقف۔


پی ٹی اے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا مکمل سدباب کرنے کی اسطاعت نہیں رکھتی»پی ٹی اے کے لیگل ایڈوائزر کا عدالت میں موقف۔


کیا پی ٹی اے کا مذکورہ موقف درست ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا مکمل سدباب نہیں کر سکتی»فاضل عدالت کا آئی ٹی ماہر ڈاکٹر محمد منشاد ستی سے استفسار۔


آئی ٹی ماہر ڈاکٹر محمد منشاد ستی نے پی ٹی اے کے موقف کو رد کر دیا۔۔۔


پی ٹی اے کا یہ کہنا غلط ہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا مکمل سدباب نہیں کیا جاسکتا»آئی ٹی ماہر ڈاکٹر محمد منشاد ستی کا عدالت میں بیان۔


سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا مکمل سدباب کیا جاسکتا ہے»آئی ٹی ماہر ڈاکٹر محمد منشاد ستی کا عدالت میں بیان۔


عدالت چاہے تو میں عدالت میں اسکرین لگا کر اس حوالے سے لائیو ڈیمو بھی کروا سکتا ہوں»آئی ٹی ماہر ڈاکٹر محمد منشاد ستی کا عدالت میں بیان۔


پی ٹی اے کے لیگل ایڈوائزر کے مذکورہ جواب پر فاضل عدالت کی جانب سے سخت اظہار برہمی۔۔۔۔


*وفاقی وزارت آئی ٹی نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف کیوں اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔*


*لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں ایسا کیا تھا کہ جس کی وجہ سے وفاقی وزارت آئی ٹی نے اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔*


*وفاقی وزارت آئی ٹی نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کب سپریم کورٹ میں دائر کی»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کا وفاقی وزارت آئی ٹی کے نمائندے سے استفسار۔*


*وفاقی وزارت آئی ٹی نے مذکورہ اپیل گزشتہ سال سپریم کورٹ میں دائر کی تھی»وفاقی وزارت آئی ٹی کے نمائندے کا جواب۔*


گزشتہ سال سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیل اب سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے مقرر ہوئی ہے»وفاقی وزارت آئی ٹی کے نمائندے کا جواب۔


*یعنی سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لئے اپیل اس جماعت کے دور حکومت میں دائر کی گئی کہ جس کا دعوی ریاست مدینہ بنانے کا تھا»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔*


*اس جماعت اور وفاقی وزارت آئی ٹی کا کیا یہ موقف ہے کہ سوشل میڈیا پر تحریف شدہ قرآن اپلوڈ ہوتا رہے،گستاخانہ مواد اپلوڈ ہوتا رہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔*


وفاقی وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے کی نیت ہی نہیں ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا سدباب کرے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


*نورالدین زنگی رحمہ اللہ کے خواب میں تشریف لاکر حضور ﷺ نے گستاخوں کا بتایا تھا»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔*


*حضور ﷺ نورالدین زنگی رحمہ اللہ کے خواب میں اس لئے تشریف لائے تھے کہ انہیں پتا تھا کہ وہ گستاخوں کو انجام تک پہنچائیں گے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔*


پاکستان میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم خطرناک حدتک بڑھ چکی ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


*کبھی کسی نے غور کیا ہے کہ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام میں سے کسی کے خواب میں حضور ﷺ نے تشریف لاکر گستاخوں کا ذکر کیوں نہیں کیا»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔*


*اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام میں کوئی ایک شخص ایسا نہیں ہے کہ جسے حضور ﷺ نورالدین زنگی رحمہ اللہ کی طرح اس قابل سمجھتے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔*


اب یہ عدالت دیکھے گی کہ وفاقی وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے اقدامات کیسے نہیں کرتے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


اس عدالت کو وفاقی وزارت آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیل سے کوئی سروکار نہیں ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


سپریم کورٹ جانے اور وفاقی وزارت آئی ٹی جانے۔سپریم کورٹ سب سے بڑی عدالت ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


مگر ابھی تک سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف کسی فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دیا»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


یہ عدالت وفاقی وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے سے اعلی عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد کروائی گی»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


جب سپریم کورٹ نے کسی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تو تب آکر ہمیں بتا دیجئے گا»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


اس وقت تک سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف اعلی عدلیہ کے تمام فیصلے infield ہیں»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


عدالت عالیہ کا وفاقی وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے کو اعلی عدلیہ کے تمام فیصلوں پر من و عن عملدرآمد کرنے اور سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے اقدامات کرنے کا سختی سے حکم۔۔۔


اگلی تاریخ سماعت سے عدالت کا یہ روئیہ نہیں ہو گا جو آج تک ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


آئین،قانون اور عدالتی فیصلوں کی مسلسل خلاف ورزی پر اس عدالت نے بہت صبر و تحمل دیکھا دیا»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


اب عدالت سخت احکامات جارے گی»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کا انتباہ۔


سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث اشتہاری ملزم اب تک گرفتار کیوں نہیں ہوا»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کا چنیوٹ کے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او سے استفسار۔


ایف آئی اے کی ٹیم کے ساتھ ہم نے مذکورہ ملزم کی گرفتاری کے لئے چھاپہ مارا مگر ملزم کے گھر میں کوئی نہیں تھا»ایس ایچ او کا جواب۔


ہماری ٹیم گرفتاری کے لئے گئی تو انہیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا»ایڈیشنل ڈائریکٹر آپریشن کا عدالت میں بیان۔


چنیوٹ کی مقامی پولیس خود مذکورہ ملزم کو گرفتار نہیں کرنا چاہتی»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


چنیوٹ کا ڈی پی او مذکورہ اشتہاری ملزم کے ساتھ بیٹھ کر میٹنگ کرتا رہا تو پولیس اسے کیسے گرفتار کرے گی»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


جو ڈی پی او گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث اشتہاری ملزم کے ساتھ بیٹھ کر میٹنگ کرتا ہے،اسے چاہئیے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوکر چناب نگر میں منشی کی نوکری کر لے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


اشتہاری ملزم کے ساتھ بیٹھ کر میٹنگ کرنے والے ڈی پی او چنیوٹ کے خلاف دفعہ 216 کے تحت مقدمہ درج ہو سکتا ہے»فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے ریمارکس۔


جس ڈی پی او چنیوٹ کی مذکورہ ملزم کے ساتھ تصویر عدالت میں پیش کی گئی،ان کا خوشاب تبادلہ ہو چکا ہے»ایس ایچ او چنیوٹ کا جواب۔


مذکورہ اشتہاری ملزم کے ساتھ تصویر ڈی ہی او اسدالرحمن کی ہے۔وہ اب ڈی پی او چنیوٹ نہیں ہیں»ایس ایچ او کا جواب۔


فاضل عدالت کا آئندہ تاریخ سماعت پر موجودہ اور سابقہ ڈی ہی او چنیوٹ کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم۔۔۔


دوران سماعت وفاقی وزارت مذہبی امور کے ڈائریکٹر عبدالقدوس نے بھی سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے وفاقی وزارت مذہبی امور کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔۔۔


وفاقی وزارت مذہبی امور نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف عوامی آگاہی مہم کے لئے مدارس کے پانچوں وفاقوں کے سربراہان،رؤیت ہلال کمیٹی کے چیئرمین سمیت جید علمائے کرام کو خط لکھا ہے»ڈائریکٹر وفاقی وزارت مذہبی امور۔


وفاقی وزارت مذہبی امور نے پیمرا کو بھی مراسلہ بھیجا ہے کہ وہ ٹی وی چینلز کو پابند کریں کہ وہ مدارس کے پانچوں وفاقوں کے نمائندوں اور جید علمائے کرام کو ٹی وی چینلز میں پروگرام میں مدعو کرکے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے خلاف عوامی آگاہی مہم چلائے»ڈائریکٹر وفاقی وزارت مذہبی امور۔


فاضل عدالت کی جانب سے وفاقی وزارت مذہبی امور کے مذکورہ اقدامات کی تعریف۔۔۔


فاضل عدالت نے مذکورہ مقدمے کی مزید سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔۔۔


منجانب:

تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان۔

لیگل کمیشن آن بلاسفیمی پاکستان

ناموس رسالت ﷺ لائیر فورم پاکستان

لائیر تھینکر فورم 

*RMRF*

Comments