فیض معلون: بھون کر رکھ دیں گے* ۔۔۔؟؟ *بابا جی: سینے حاضر ہیں* ۔۔۔!!!

 *فیض: بھون کر رکھ دیں گے* ۔۔۔؟؟

 *بابا جی: سینے حاضر ہیں* ۔۔۔!!!




اکتوبر 2018 کے آخری اور نومبر 2018 کے ابتدائی ایام کی بات ہے اور یہ اس وقت کی بات ہے جب یہ سارے کے سارے "ایک پیج" پر تھے


اس وقت حکومت اور اسٹبلشمنٹ تو جڑواں بھائی اور ہم شکل لگتے ہی تھے، سونے پر سہاگہ یہ تھا کہ سپریم کورٹ میں بھی جسٹس ثاقب نثار کی شکل میں "عمران خان" ہی بیٹھا تھا، میڈیا اور اپوزیشن بھی "سیم پیج" کے سامنے سر بسجود تھے، (پی ڈی ایم کا تو ابھی حمل بھی نہیں ٹھہرا تھا، پیدائش تو بہت آگے کے زمانے کی ہے)


پنجاب اسمبلی لاہور کے باہر "مرکزی دھرنا" جاری تھا، ملک بھر میں 400 سے زائد جگہوں پر دھرنے جاری تھے


 صرف کراچی میں 40 مقامات پر دھرنوں کا سلسلہ جاری تھا، لاہور شہر میں بھی درجنوں مقامات پر دھرنے تھے


ہاں، تو ہم بات کررہے تھے اس وقت کی، جب سارے طاقت ور ایک پیج پر تھے


اس وقت یہی عمران خان کو "فیض" تقسیم کرنے والے فوجی مذاکرات کے لیے آئے اور پہلے پہل تو خوش اخلاقی سے دھرنے ختم کرنے کی درخواست کی، درخواست رد کی گئی


پھر یہ درخواست مطالبے میں تبدیل ہوئی، مطالبے پر بھی "ابسولوٹلی ناٹ" کہا گیا، اب نازوں سے پلے افسران کو ناں سننے کی عادت کہاں ہوتی ہے؟ اسی لیے وہیں بیٹھے بیٹھے آرڈر جاری کردیا کہ آدھے گھنٹے میں پورا ملک کلیئر چاہیئے


قائدین اور وہیل چیئر والے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا موقف یہی تھا کہ ملعون خاتون کے معاملے پر قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے اور یورپین یونین کی غلامی سے انکار کیا جائے، جس خاتون کو عدالتوں نے سزائے موت سنائی ہے، مغربی پریشر پر اس کی رہائی کا فیصلہ واپس لیا جائے


لیکن چونکہ یورپ کی غلامی پر کیا عمران؟ تو کیا ثاقب نثار ؟ اور کیا "حاجی صاحب"؟ سارے ہی ایک پیج پر تھے اور بھنگن فروشی کا فیصلہ طے ہوچکا تھا


اس لیے وہیل چیئر والے بابے کو پہلے پہل تو لالی پاپ سے بہلانے کی کوشش کی گئی، اور جب یہ دیکھا کہ یہ لوگ بات نہیں مان رہے تو آخر میں


جنرل صاحب نے دوران مذاکرات فیصلہ کن انداز میں "بھون" کر رکھ دینے کی دھمکی دے دی


دھمکی سن کر محفل میں شریک عاشقان رسول بھی طیش میں آئے اور مرحوم بابا جان نے بھی اپنی واسکٹ کی دونوں سائیڈیں پکڑ کر پھیلا کر (یعنی ایک طرح سے گریبان کھول کر) کہا کہ "سینے حاضر ہیں"


اور یہ میٹنگ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی

لیکن مقتدر اشرافیہ کو اتنا اندازہ ضرور ہوگیا کہ نہ تو یہ ڈرنے والے ہیں اور نہ ہی یہ بکنے والے ہیں


اگلے دن حکومت کی جانب سے دوسری ٹیم آئی، پچھلے واقعے پر معذرت کی اور مظاہرین کے مطالبات کو کاغذ پر تسلیم کرلیا، دستخط ہوگئے اور پورے ملک سے دھرنے ختم کردیئے گئے


اور فیضو کی چالاکی دیکھیئے کہ اس معاہدے کے صرف تین ہفتے بعد ملکی تاریخ کا سب سے بڑے سیاسی کریک ڈاؤن کیا گیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک بھر سے 40 ہزار گرفتاریاں کی گئیں، جیلیں کم پڑ گئیں، نجی جیلوں کے ذریعے عارضی کام چلایا گیا، بے ضرر لوگوں کو تو دو چار دن میں چھوڑ دیا گیا لیکن متحرک سیاسی و تنظیمی کارکنان پر انسداد دہشت گردی کے پرچے کاٹے گئے


وہیل چیئر والے بزرگ پر بغاوت، غداری اور دہشت گردی کے درجنوں مقدمات قائم کیے گئے


جیلوں میں قید کے دوران 90 سالہ مفتی یوسف سلطانی اور 70 سالہ قاضی منیر نعمانی شہید ہوئے


محکمہ اوقاف سے درجنوں علماء صرف اس جرم میں نکالے گئے کہ آپ "ان" سے ہمدردی کیوں رکھتے ہو؟


آج۔۔۔۔


جی ہاں۔۔۔ آج


ہم سب اپنی جگہوں پر موجود ہیں

اللہ کی رحمت سے، پہلے سے بہتر حالت میں ہیں


وہیل چیئر والے بزرگ کو اللہ نے عزت دی، ان کا جنازہ اس کی سب سے بڑی مثال ہے


لیکن۔۔۔۔

آج وہ جرنیل، جو بھون کر رکھ دینے کی دھمکی دے رہا تھا


وہ ذلیل ہورہا ہے

ذلت کی انتہا یہ ہے کہ وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ مانگ رہا ہے


ہم کہتے ہیں کہ آپ تو ہم کو نہیں "بھون" سکے

لیکن وقت نے ضرور آپ کو "بھون" کر رکھ دیا ہے

اور جلد ہی آپ تاریخ کے کوڑے دان میں غرق ہونے والے ہو


وہ کسی نے کہا تھا ناں۔۔۔

تم سے پہلے جو اک شخص یہاں تخت نشین تھا

اس کو بھی اپنے خدا ہونے کا اتنا ہی یقین تھا

Comments