*سرسید احمد خان درحقیقت کون تھا؟

 *سرسید احمد خان درحقیقت کون تھا؟

*سرسید کے باطل کفریہ عقائد و نظریات*

*جانیئے سرسید احمد خان کی حقیقت*

*انبیاء کرام علیہم السلام کے وارث علمائے حق سے*


*اللہ کی رضا کیلئے اپنے تمام مسلمان بہن بھائیوں کی اصلاح 

کی نیت سے شیئر کریں جزاک اللہ خیرا آمین*

ڈاکٹر فیض احمد چشتی  




سرسید احمد خان کے گمراہ کُن عقائد و نظریات

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

محترم قارئینِ کرام : انگریز نے مرزا غلام احمد قادیانی اور سرسید احمد خان سے وہ کام لیے جو وہ اپنے ملکوں کی ساری دولت خرچ کر کے بھی نہیں کر سکتے تھے ۔  سرسید کا عقیدہ کیا تھا ؟ مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ سرسید احمد  تین باتوں میں مجھ سے متفق ہے : ⬇


ایک یہ کہ عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا نہیں ہوئے‘ بلکہ معمول کے مطابق ان کا باپ تھا۔ (واضح رہے کہ عیسائیوں کے ایک فرقے کا بھی یہ عقیدہ ہے کہ مریم علیہا السلام کے یوسف نامی ایک شخص سے تعلقات تھے جس کے نتیجہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام شادی سے قبل پیدا ہوئے ۔ (نعوذ باللہ من ذلک)


دوسرے یہ کہ عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر نہیں اٹھایا گیا بلکہ اس سے ان کے درجات بلند کرنا مراد ہے ۔ 


تیسرے یہ کہ نبی آخر الزمان حضرت محمد کو روح مع الجسد معراج نہیں ہوئی‘ بلکہ صرف ان کی روح کو معراج ہوئی ہے ۔


نیچری وہ فرقہ ہے جس کا عقیدہ یہ ہے کہ جیسی آدمی کی نیچر ہو ویسا دین ہونا چاہئیے مطلب یہ کہ : اللہ تعالی اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات و قوانین کا نام دین نہیں ہے بلکہ جو آدمی کی نیچر ہو ویسا دین ہونا چاہیے اس فرقے کو نیچری کہتے ہیں نیچری فرقے کا بانی سر سیّد احمد خان ہے ۔ سر سید احمد خان خود نیچری تھا اس کے نظر یات باطل تھے ۔


سر سیّد کے اسلام کے خلاف جرائم اور اس کے کفریہ عقائد


سرسیّد کے خاص اور چہیتے شاگرد اور پہنچے ہوئے پیرو کار خالد نیچری کی خاص پسندیدہ شخصیت ضیاءالدین نیچری کی کتاب خود نوشت افکار سر سیّد کی چند عبارتیں آپ کے سامنے پیش کی جاتی ہیں : ⬇


عقیدہ : خدا نہ ہندو ہے نہ عرضی مسلمان ،نہ مقلّد نہ لا مذہب نہ یہودی نہ عیسائی بلکہ وہ تو پکا چھٹا ہوا نیچری ہے ۔(بحوالہ :کتاب :خود نوشت ص63)


عقیدہ : خدانے اَن پڑھ بد ؤوں کے لئے ان ہی کی زبان میں قرآن اُتارا یعنی سرسیّد کے خیال میں قرآن انگریزی جو اس کے نزدیک بہتر واعلیٰ زبان ہے اس میں نازل ہو نا چاہئے لیکن خدا نے اَن پڑھ بدؤوں کی زبان عربی میں قرآن نازل کیا ۔(معاذاللہ )(بحوالہ :کتاب :خود نوشت )


عقیدہ : شیطان کے متعلق سرسیّد کا عقیدہ یہ تھاکہ وہ خود ہی انسان میں ایک قوّت ہے جو انسان کو سیدھے راستے پر سے پھیر تی ہے ۔شیطان کے وجود کو انسان کے اندر مانتا ہے انسان سے الگ نہیں مانتا ۔ (بحوالہ :کتاب :خود نوشت ص 75)


عقیدہ : حضرت آدم علیہ السلام کا جنّت میں رہنا ،فرشتوں کا سجدہ کرنا ،حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور ،دجال کی آمد ،فرشتے کا صور پھونکنا ،روز جزا و سزا ، میدان حشرو نشر ، پل صراط، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت ،اللہ تعالیٰ کا دیدار ان سب عقائد کا انکار کیا ہے جو کہ قرآن و حدیث سے ثا بت ہیں ۔(بحوالہ :کتاب :خود نوشت ص 24تا132)


عقیدہ : خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں یہ کہتا ہے کہ خلافت کا ہر کسی کو استحقاق تھا جس کی چل گئی وہ خلیفہ ہوگیا ۔(بحوالہ :کتاب :خود ونوشت ص 233)


عقیدہ : حج میں قربانی کی کوئی مذہبی اصل قرآن سے نہیں پائی جاتی آگے لکھتا ہے کہ اس کا کچھ بھی نشان مذہب اسلام میں نہیں ہے حج کی قربانیاں درحقیقت مذہبی قربانیاں نہیں ہیں ۔(معاذاللہ ) (بحوالہ :کتاب :خو د نوشت ص 139)


عقیدہ : الطاف حسین حالی حیاتِ جاوید میں لکھتا ہے کہ جب سہانپور کی جامع مسجد کے لئے ان سے چندہ طلب کیا گیا تو انہوں نے (سر سیدنے )چندہ دینے سے انکار کر دیا اور لکھ بھیجا کہ میں خدا کے زندہ گھروں (کالج) کی تعمیر کی فکر میں ہو ں اور آپ لوگوں کو اینٹ مٹی کے گھر کی تعمیر کا خیال ہے ۔(خو د نوشت صفحہ 101) ۔ (معاذاللہ)


اعلحٰضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ احمد رضا خانصاحب محدّث بریلی علیہ الرحمہ نے اسکے لٹر یچر وغیرہ کے تجز ئیے کے بعد یہ فتویٰ دیا ہے کہ سرسیّد احمد خان نیچری گمراہ آدمی تھا ۔


محترم قارئینِ کرام : سر سید احمد خان فرقہ وہابیت سے تعلق رکھتا تھا بعد میں اس نے نیچری فرقے کی بنیاد رکھی انگریزوں کا ایجنٹ ،نام نہاد لمبی داڑھی والا مسٹر احمد خان بھی کچھ اس قسم کا آدمی تھا جسکی وجہ سے اسکے ایمان میں بگاڑ پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ اس نے اسلامی حقائق و عقائد کا مذاق اڑانا شروع کی اور بے ایمان ،مر تد اور گمراہ ہوگیا ۔


دینِ اسلام میں نیچری سوچوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے اللہ تعالیٰ اوراسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرّر اور بیان کردہ قوانین پر عمل کرنے کا نام اسلام ہے ۔


سر سید احمد خان نہ تھا بلکہ مسٹر احمد خان تھا اس کو اسلام کا خیر خواہ کہنے والے اس کے باطل عقائد پڑھ کر ہوش کے نا خن لیں اس کو اچھا آدمی کہہ کر یا لکھ کر اپنے ایمان کے دشمن نہ بنیں کیونکہ ہر مکتبہ فکر کا عالم مسٹر احمد خان (سر سید احمد خان) کو نیچری فرقہ کا بانی ، گمراہ اور زندیق لکھتا ہے ۔


سر سید احمد خان کے افکار و عقاٸد نے علماء و مشائخ کو ہلا کر رکھ دیا تھا ۔ اگرچہ اس وقت کے علماء و مشائخ نے سر سید پر کفر کا فتویٰ عائد کرنے سے گریز کیا لیکن سرسید کے گمراہ کن افکار سے کلی براءت کا بھی اظہار کیا اور سرسید کی اصلا ح کی بھی کوششیں کی لیکن وہ بار آور نہ ہو سکیں اور سر سید اپنی ہی فکر کے پیچھے چل پڑے۔ذیل میں چند ایسے افکار درج کیے جا رہے ہیں : ⬇


سرسید کا کہنا تھا کہ ملائکہ اور شیطان کوئی الگ مخلوق نہیں ۔ یہ انسان میں خیروشر کی قوتوں کے نام ہیں ۔


جنات سے جنگلی اور وحشی انسان مراد ہیں ۔


کسی نبی سے کسی قسم کا معجزہ مافوق الفطرت اور خلاف عقل واقع نہیں ہوا ۔


قرآن مجید میں انبیاء علیہم السلام سے منسوب محیر العقول واقعات محض قویٰ انسانی کی قوت کا مظہر ہیں ۔


حضرت عیسیٰ علیہ السلام بن باپ پیدا نہیں ہوئے کیونکہ قانون فطرت کے بر خلاف ایسا نہیں ہو سکتا ۔


ٹٹ پونجیئے عربی مدرسوں سے ہماری کوئی قومی عزت نہیں ۔ اس سے کاہل ، مال مردم خور ، بے محنت اور خیرات کی روٹی کھانے والے ملاﺅں کا گروہ بڑھتا جائے گا ۔


اعلیٰ عہدے صرف لائق انگریزی دانوں کو دیے جانے کی پالیسی میں سختی ہونی چاہیے ۔


خدا لارڈمیکالے کو بہشت نصیب کرے ۔ اس سے زیادہ ہندوستان کو بھلائی پہنچانے والاکوئی اور نہیں ۔


ہندوستان میں برٹش گورنمنٹ خدا کی طرف سے ایک رحمت ہے ۔ اس کی اطاعت اور فرمانبرداری اور نمک حلالی خدا کی طرف سے ہمارا فرض ہے ۔


ہندو اور مسلمان ایک مذہبی لفظ ہے ورنہ ہندو ، مسلمان اور عیسائی بھی جو ہندوستان میں رہتے ہیں سب ایک ہی قوم ہیں ۔ (افکار سر سید مرتبہ ضیاءالدین لاہوری)(نقش سر سید)(سر سید کی کہانی)(حیات سر سید)


قرآن مجید کی فصاحت بے مثال کو معجزہ سمجھنا ایک غلط فہمی ہے ۔ فاتوا بسورة من مثلہ کا یہ مقصد نہیں ہے ۔ (تصانیف احمدیہ حصہ ١ جلد ١ صفحہ۱۲)


جس مجموعہ مسائل و احکام و اعتقادات وغیرہ پر فی زمانہ اسلام کا اطلاق کیا جاتا ہے وہ یقیناً مغربی علوم کے مقابلہ میں قائم نہیں رہ سکتا ۔ (بروایت حالی حیات جاوید جلدا۵۲۲)


میں فرض سمجھتا ہوں کہ جو لوگ لکھے پڑھے ہیں (میں اپنے تئیں لکھے پڑھوں میں نہیں سمجھتا) وہ حال کے علوم جدید کا مقابلہ کریں اور اسلام کی حمایت میں کھڑے ہوں اور مثل علماء کے یا تو مسائلِ حکمت جدید کو باطل کردیں یا مسائل اسلام کو ان کے مطابق کردیں کہ اس زمانہ میں صرف یہی صورت حمایت اور حفاظت اسلام کی ہے ۔(مقالات سر سید صفحہ ١٠)


تمام مفسرین کی سوائے معتزلہ کے یہ عادت ہے کہ اپنی تفسیروں میں محض بے سند اور افوائی روایتوں کو بلا تحقیق لکھتے چلے جاتے ہیں اور ذرا بھی تحقیق کی طرف متوجہ نہیں ہوتے ۔ (ترقیم فی قصہ اصحاب الکہف وارقیم۔مطبع معید عام آگرہ۔ص۔۲۱)


تفسیروں اور سیر کی کتابوں میں خواہ وہ تفسیر ابن جریر ہو یا تفسیر کبیتر وغیرہ اور خواہ وہ سیرة ابن اسحاق ہو خواہ سیرت ابن ہشام اور کواہ وہ روضة ال احباب ہو یا مدارج النبوہ وغیرہ ان میں تو اکثر ایسی لغو اور نامعتبر روایتیں اور قصے مندرج ہیں جن کا بیان نہ کرنا ان کے بیان کرنے سے بہتر ہے ۔ (آخری مضامین صحہ ۵۳۱،چشتی)


میں اس بات کا قائل نہیں ہوں کہ یہودیوں اور عیسائیوں نے اپنی کتب مقدسہ میں تحریف لفظی کی ہے اور نہ علمائے متقدمین و محقیقین اس بات کے قائم تھے مگر علمائے متاخرین اس بات کے قائل ہیں کہ یہودیوں اور عیسائیوں نے اپنی کتب مقدسہ میں تحریف و تبدل کی ہے ۔ (تفسیر القرآن جلد ۱ صفحہ ۴)


جو ہمارے خدا کا مذہب ہے وہی ہمارا مذہب ہے خدا نہ ہندو ہے نہ عرفی مسلمان نہ مقلد نہ لا مذہب نہ یہودی نہ عیسائی وہ تو پکا چھٹا ہوا نچیری ہے وہ خود اپنے کو نیچری کہتا ہے پھر اگر ہم بھی نیچری ہوں تو اس سے زیادہ ہم کو کیا فخر ہے ۔ (مقالات سر سید جلد ۵۱ صفحہ ۷۴۱،چشتی)


میں شیطان کے وجود کا قائل ہوں مگر انسان ہی میں وہ موجود ہے ۔(تہذیب الاخلاق)


انسان کے دین دنیا اور تمدن ومعاشرت بلکہ زندگی کی حالت کو کرامت اور معجزہ پر یقین یا اعتقاد رکھنے سے زیادہ خراب کرنے والی کوئی چیز نہیں ہے ۔(مقالات سر سید)


حالانکہ قرآن مجید کی کسی آیات میں اس بات پر نص نہیں ہے کہ حضرت ابراہیم درحقیقت آگ میں ڈالے گئے تھے بے شک ان کےلیے آگ دہکائی گئی تھی اور ڈرایا گیا تھا کہ ان کو آگ میں ڈال کر جلا دیں گے مگر یہ بات کہ درحقیقت وہ آگ میں ڈالے گئے قرآن مجید سے ثابت نہیں ہے ۔ (تفسیر القرآن)


خدا نے ہم کو قانون فطرت سے یہ بتایا کہ آگ جلا دینے والی ہے پس جب تک یہ قانون فطرت قائم ہے اس کے برخلاف ہونا ایسا ہی ناممکن ہے جیسے کہ قولی وعدہ کے بر خلاف ناممکن ہے ۔ (تحریر فی اصول التفسیر صفحہ 40)


حضرت یونس کے قصے میں اس بات پر قرآن مجید میں کوئی نص صریح نہیں ہے کہ درحقیقت مچھلی ان کو نگل گئی تھی ۔ (تحریر فی اصول التفسیر)


حضرت عیسیٰ کو یہودیوں نے نہ سنگ بار کرکے قتل کیا نہ صلیب پر قتل کیا بلکہ وہ اپنی موت سے مرے اور خدا نے ان کے درجہ اور مرتبہ کو مرتفع کیا ۔ (تفسیر القرآن)


قرآن مجید میں کہیں بیان نہیں ہوا کہ معراج بجسدہ و حالتِ بیداری میں ہوئی تھی ۔ شق قمر کا ہونا محض غلط ہے ۔ ہمارے نزدیک تو نہ حضرت عیسیٰ آسمان پر سے اترنے والے ہیں نہ مہدی موعود پیدا یا ظا ہر ہونے والے ہیں ۔ (آخری مضامین)


مہدی کے آنے کی کوئی پیش گوئی مذہبِ اسلام میں ہے ہی نہیں بلکہ وہ سب ایسی ہی جھوٹی روایتیں ہیں جیسے کہ دجال اور مسیح کے آنے کی ۔ (تہذیب الاخلاق)


سر سید احمد خان کو موجودہ دور کا روشن خیال طبقہ نئے دور کا مجدّد اور مسلمانوں کی ترقی کا راہنما سمجھتے ہیں، ذیل میں سرسید کے افکار پر  کچھ تفصیل پیش خدمت ہے۔ یہ پڑھنے کے بعد آپ کےلیے یہ سمجھنا مشکل نہیں ہوگا کہ سرسید بھی حقیقت میں  معتزلہ کے اسی سلسلہ کا فرد تھا اوراور اس کے روحانی شاگرد’ روشن خیال مذہب کے موجودہ داعی ڈاکٹر، فلاسفر، دانشور، پروفیسر ٹائپ لوگ  بھی معتزلہ کے اسی مقصد  یعنی دین میں شکوک وشبہات پیدا کرنے اور لوگوں کا ایمان چوسنے کا مشن جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ اور ہمارے معاشرہ کا تھوڑا پڑھا لکھا اور آزاد خیال طبقہ ان کو اسلام کا اصل داعی سمجھ کر انہی کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزار رہا ہے ۔

Comments