مارچ 2004 میں اس ادارے نے مسلمانوں پہ کی گئی اپنی ایک تحقیق شائع کی تھی، جس میں مسلمانوں کو چار طبقوں میں تقسیم کیا گیا، مگر وہ بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث و شیعہ وغیرہ نہیں بلکہ تقسیم فرقوں سے بالا تر تھی،

 


ایک امریکی ادارہ ہے Rand Corporation

 جو کہ مختلف عنوانوں پہ بحث و مباحثہ، اپنی رائے اور تحقیق شائع کرتا ہے، 

مارچ 2004 میں اس ادارے نے مسلمانوں پہ کی گئی اپنی ایک تحقیق شائع کی تھی، جس میں مسلمانوں کو چار طبقوں میں تقسیم کیا گیا، مگر وہ بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث و شیعہ وغیرہ نہیں بلکہ تقسیم فرقوں سے بالا تر تھی،

یہ تحقیق مندرجہ بالا ویب سائٹ پہ جا کے آپ خود بھی پڑھ سکتے ہیں،

"https://www.rand.org"


پہلا طبقہ:

جو کہ صرف نام کا مسلماگیا، مگر وہ بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث و شیعہ وغیرہ نہیں بلکہ تقسیم فرقوں سے بالا تر تھی،

یہ تحقیق مندرجہ بالا ویب سائٹ پہ جا کے آپ خود بھی پڑھ سکتے ہیں،

"https://www.rand.org"


پہلا طبقہ:

جو کہ صرف نام کا مسلمان ہے مسلمانوں کے گھر پیدا ہو گیا باقی اسلام سے کوٸی سروکار نہیں نمازیں، روزے اور ارکان اسلام دل کرے تو پورے کر لیٸے ورنہ نہیں بالکل آزاد طبقہ ان کے نزدیک دین کا ریاست سے کوٸی تعلق نہیں ہوتا، 

اہل کفر کا انکے متعلق رویہ یہ ہے کہ انکو اپنے ساتھ براہ راست شامل کیا جاٸے اور "انسانی حقوق کے نام پر" اسلامی تعلیمات کی اِن ڈاٸریکٹلی مخالفت کراوٸی جاٸے اور انکو اقتدار بھی دلوایا جاٸے تاکہ وہ ہمارے ایجنڈے پر عمل کروا سکیں


دوسرا طبقہ:

پیری مریدی اور ملاؤں والا ہے،

یہ وہ لوگ ہیں جو مسلمانوں کو یہ ذہن نشیں کرواتے ہیں کہ بس ہم نے پیر صاحب کی بیعت کر لی ہے اب ہمارے پیر صاحب ہمارا بیڑا پار کروائیں گے، یعنی جنت پکی چاہے اعمال جیسے بھی ہوں ہم تو حضور ﷺ کی امت سے ہیں اور اِس پیر صاحب کے مرید ہیں،

اہل کفر کا ان کے متعلق رویہ یہ ہے کہ انکو انکے مسالک میں غالب کیا جاٸے، اپنے اپنے مکتبہ فکر کی اتھارٹی انکے ہاتھ میں دی جاٸے اور انڈاٸریکٹلی سپانسر بھی کیا جاٸے تاکہ یہ اپنا اثر و رسوخ مذہبی حلقوں میں قاٸم رکھ سکیں انکا تعلق کسی بھی مکتبہ فکر سے ہو سکتا ہے یہ وہ طبقہ ہے جو "دین کی تاویل اپنی مرضی سے کرتا ہے" اور اپنے اسلاف کی رسومات کو چھوڑ کر خود ساختہ رسم و رواج کو دین کا حصہ بناتا ہے،


تیسرا طبقہ:

رواٸتی یا Traditional مولوی ہیں 

جو کہ فرض عبادات، نماز، روزہ، حج، زکوۃ میں زیادہ کٹر ہیں مگر اس سے آگے نہیں بڑھتے!!!

اہل کفر کا ان کے متعلق رویہ یہ ہے کہ انکو نہ چھیڑا جاٸے نہ ہی انکو سپورٹ کیا جاٸے بس جوں کا توں چھوڑ دیا جاٸے یہ طبقہ مسجد و مدرسہ میں قال اللہ و قال رسول ﷺ کی صداٸیں بلند کیٸے ہوٸے ہیں یعنی یہ طبقہ "اسلام کو عقاٸد عبادات و رسومات تک محدود سمجھتا ہے"،


چوتھا طبقہ:

یہ طبقہ نہائت اہم ہے اور یہی طبقہ اہل کفر کی آنکھ میں کھٹکتا ہے 

یہ بنیاد پرست یا Fundamentalist کہلاتے ہیں، "یہ طبقہ اسلام کو مکمل ضابطہ حیات سمجھتا ہے"،

اور یہ ہے انقلابی طبقہ جو اس نظام کو بدلنے کی بات کرتا ہے، انکا تعلق کسی بھی مسلک سے نہیں یہ بریلویوں میں سے بھی ہوسکتے ہیں دیوبند یا اہل حدیث سے بھی ہو سکتے ہیں،

اہل کفر کا ان کے متعلق رویہ بس ایک ہی ہے کہ


1- پہلے طبقہ سے ان کو مرواؤ اور خود بھی ان کو مارو، 

2- دوسرے طبقے سے انکے خلاف فتوے جاری کرواؤ،

3- تیسرے طبقے کی خاموشی کا فاٸدہ اٹھا کر اِنکو ذلیل کرواؤ


مسلمانوں کے تینوں طبقوں سے انکی دشمی کرواٸی جاٸے

 کبھی دہشت گرد تو کبھی فسادی کہلوایا جاٸے اور اس طرح بالآخر عوام کے دلوں میں انکے لیٸے نفرت پیدا کرواٸی جاٸے اور اہل کفر اپنے اس مقصد میں کافی حد تک کامیاب ہے،


 اہل کفر کے نزدیک پہلا ٹارگٹ یہی بنیاد پرست (چوتھا طبقہ) ہیں اور وہ ہر حالت میں انکو ختم کرنا چاہتے ہیں، 


انکا دوسرا ٹارگٹ رواٸت پسند طبقے (تیسرا طبقہ) کو بنیاد پرست طبقے (چوتھا طبقہ) سے دور رکھنا ہے،


اسکی  وجہ یہ ہے کہ Traditional طبقے (تیسرا طبقہ) کے پاس عوام میں بہتر رساٸی موجود ہے جمعہ و عیدین میں یہ لوگ آسانی سے بات کر سکتے ہیں انکو تبلیغ کرسکتے ہیں دعوت جہاد دے سکتے ہیں اور مدارس میں بھی انکی ایک کثیر تعدا ہوتی ہے جو کہ رواٸتی طبقے کے زیر اثر ہوتی ہے اگر رواٸتی اور بنیاد پرست ایک دوسرے کے ساتھ مل گٸے تو اسکے نتیجے میں ایک بہت بڑی طاقت بنیاد پرستوں کے ہاتھ لگ جاٸے گی کیونکہ بنیاد پرستوں کی براہ راست رساٸی عوام تک بہت کم ہے،


اس رپورٹ کے بنیاد پرست طبقے (چوتھا طبقہ) کے متعلق الفاظ کچھ ایسے مرتب کئیے گئے ہیں،


"They are our enemy number one we have to crush them in whatever is way possible" 


اس تحقیق کو پڑھنے کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ 

"اہل کفر کو اسلام بطور مذہب تو پسند ہے مگر بطور دین پسند نہیں"

اب جس کلمہ گو کو مذہب اور دین میں فرق کا ہی نہیں پتہ تو ان کو کیا کہا جائے؟ بحیثیت مسلمان ہمیں سوچنا چاہیٸے کہ ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں


آسان الفاظ میں اہل کفر کو ہماری عبادات سے کوٸی سروکار نہیں انکو اصل مسٸلہ ہمارے نظام سے ہے اور اگر تاریخ اٹھا کر دیکھی جاٸے تو اکثر جنگیں نظاموں کے مابین ہوٸی ہیں ماضی قریب میں افغاستان میں کیمونیزم کا قبرستان بنا اور اسکے بعد کیپیٹالیزم کا قبرستان بھی وہیں بن رہا ہے جہاں کیمونیزم دفن ہے،

 

مجدد الف ثانی علیہ رحمہ نے فرمایا کہ اگر حق کی پہچان مشکل اور اس زمانے میں حق کو پہچاننا ہو تو یہ دیکھیں کہ باطل کے تیروں کا رخ کس جانب ہے؟

لہذا حق کو پہچانیٸے فرقہ واریت سے نکلیں اور بحیثیت امت سوچیں،

جہاں اہل کفر ایک خدا کو ماننے والے، اور مشرک ہزاروں خدا بنانے والے، صرف اسلام دشمنی میں ایک جگہ، ایک مقصد، ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوسکتے ہیں تو کیا ہم اسلام کی محبت میں ایک نہیں ہو سکتے؟ ہمارے پاس تو کلمہ بھی ایک ہے، کتاب بھی ایک ہے اور رسول ﷺ بھی ایک،


اقبال رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں


منفعت ایک ہے، اس قوم کی نقصان بھی ایک

ایک ہی سب کا نبی، دین بھی، ایمان بھی ایک


حرم پاک بھی، اللہ بھی، قرآن بھی ایک

کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی


فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں

کیا زمانے میں پَنپنے کی یہی باتیں ہیں؟


آٸیے خود بھی بیدار ہوں اور دوسروں کو بھی بیدار کریں اللہ پاک ہمارا حامی و ناصر ہو، آمین یارب العالمین

ن ہے مسلمانوں کے گھر پیدا ہو گیا باقی اسلام سے کوٸی سروکار نہیں نمازیں، روزے اور ارکان اسلام دل کرے تو پورے کر لیٸے ورنہ نہیں بالکل آزاد طبقہ ان کے نزدیک دین کا ریاست سے کوٸی تعلق نہیں ہوتا، 

اہل کفر کا انکے متعلق رویہ یہ ہے کہ انکو اپنے ساتھ براہ راست شامل کیا جاٸے اور "انسانی حقوق کے نام پر" اسلامی تعلیمات کی اِن ڈاٸریکٹلی مخالفت کراوٸی جاٸے اور انکو اقتدار بھی دلوایا جاٸے تاکہ وہ ہمارے ایجنڈے پر عمل کروا سکیں


دوسرا طبقہ:

پیری مریدی اور ملاؤں والا ہے،

یہ وہ لوگ ہیں جو مسلمانوں کو یہ ذہن نشیں کرواتے ہیں کہ بس ہم نے پیر صاحب کی بیعت کر لی ہے اب ہمارے پیر صاحب ہمارا بیڑا پار کروائیں گے، یعنی جنت پکی چاہے اعمال جیسے بھی ہوں ہم تو حضور ﷺ کی امت سے ہیں اور اِس پیر صاحب کے مرید ہیں،

اہل کفر کا ان کے متعلق رویہ یہ ہے کہ انکو انکے مسالک میں غالب کیا جاٸے، اپنے اپنے مکتبہ فکر کی اتھارٹی انکے ہاتھ میں دی جاٸے اور انڈاٸریکٹلی سپانسر بھی کیا جاٸے تاکہ یہ اپنا اثر و رسوخ مذہبی حلقوں میں قاٸم رکھ سکیں انکا تعلق کسی بھی مکتبہ فکر سے ہو سکتا ہے یہ وہ طبقہ ہے جو "دین کی تاویل اپنی مرضی سے کرتا ہے" اور اپنے اسلاف کی رسومات کو چھوڑ کر خود ساختہ رسم و رواج کو دین کا حصہ بناتا ہے،


تیسرا طبقہ:

رواٸتی یا Traditional مولوی ہیں 

جو کہ فرض عبادات، نماز، روزہ، حج، زکوۃ میں زیادہ کٹر ہیں مگر اس سے آگے نہیں بڑھتے!!!

اہل کفر کا ان کے متعلق رویہ یہ ہے کہ انکو نہ چھیڑا جاٸے نہ ہی انکو سپورٹ کیا جاٸے بس جوں کا توں چھوڑ دیا جاٸے یہ طبقہ مسجد و مدرسہ میں قال اللہ و قال رسول ﷺ کی صداٸیں بلند کیٸے ہوٸے ہیں یعنی یہ طبقہ "اسلام کو عقاٸد عبادات و رسومات تک محدود سمجھتا ہے"،


چوتھا طبقہ:

یہ طبقہ نہائت اہم ہے اور یہی طبقہ اہل کفر کی آنکھ میں کھٹکتا ہے 

یہ بنیاد پرست یا Fundamentalist کہلاتے ہیں، "یہ طبقہ اسلام کو مکمل ضابطہ حیات سمجھتا ہے"،

اور یہ ہے انقلابی طبقہ جو اس نظام کو بدلنے کی بات کرتا ہے، انکا تعلق کسی بھی مسلک سے نہیں یہ بریلویوں میں سے بھی ہوسکتے ہیں دیوبند یا اہل حدیث سے بھی ہو سکتے ہیں،

اہل کفر کا ان کے متعلق رویہ بس ایک ہی ہے کہ


1- پہلے طبقہ سے ان کو مرواؤ اور خود بھی ان کو مارو، 

2- دوسرے طبقے سے انکے خلاف فتوے جاری کرواؤ،

3- تیسرے طبقے کی خاموشی کا فاٸدہ اٹھا کر اِنکو ذلیل کرواؤ


مسلمانوں کے تینوں طبقوں سے انکی دشمی کرواٸی جاٸے

 کبھی دہشت گرد تو کبھی فسادی کہلوایا جاٸے اور اس طرح بالآخر عوام کے دلوں میں انکے لیٸے نفرت پیدا کرواٸی جاٸے اور اہل کفر اپنے اس مقصد میں کافی حد تک کامیاب ہے،


 اہل کفر کے نزدیک پہلا ٹارگٹ یہی بنیاد پرست (چوتھا طبقہ) ہیں اور وہ ہر حالت میں انکو ختم کرنا چاہتے ہیں، 


انکا دوسرا ٹارگٹ رواٸت پسند طبقے (تیسرا طبقہ) کو بنیاد پرست طبقے (چوتھا طبقہ) سے دور رکھنا ہے،


اسکی  وجہ یہ ہے کہ Traditional طبقے (تیسرا طبقہ) کے پاس عوام میں بہتر رساٸی موجود ہے جمعہ و عیدین میں یہ لوگ آسانی سے بات کر سکتے ہیں انکو تبلیغ کرسکتے ہیں دعوت جہاد دے سکتے ہیں اور مدارس میں بھی انکی ایک کثیر تعدا ہوتی ہے جو کہ رواٸتی طبقے کے زیر اثر ہوتی ہے اگر رواٸتی اور بنیاد پرست ایک دوسرے کے ساتھ مل گٸے تو اسکے نتیجے میں ایک بہت بڑی طاقت بنیاد پرستوں کے ہاتھ لگ جاٸے گی کیونکہ بنیاد پرستوں کی براہ راست رساٸی عوام تک بہت کم ہے،


اس رپورٹ کے بنیاد پرست طبقے (چوتھا طبقہ) کے متعلق الفاظ کچھ ایسے مرتب کئیے گئے ہیں،


"They are our enemy number one we have to crush them in whatever is way possible" 


اس تحقیق کو پڑھنے کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ 

"اہل کفر کو اسلام بطور مذہب تو پسند ہے مگر بطور دین پسند نہیں"

اب جس کلمہ گو کو مذہب اور دین میں فرق کا ہی نہیں پتہ تو ان کو کیا کہا جائے؟ بحیثیت مسلمان ہمیں سوچنا چاہیٸے کہ ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں


آسان الفاظ میں اہل کفر کو ہماری عبادات سے کوٸی سروکار نہیں انکو اصل مسٸلہ ہمارے نظام سے ہے اور اگر تاریخ اٹھا کر دیکھی جاٸے تو اکثر جنگیں نظاموں کے مابین ہوٸی ہیں ماضی قریب میں افغاستان میں کیمونیزم کا قبرستان بنا اور اسکے بعد کیپیٹالیزم کا قبرستان بھی وہیں بن رہا ہے جہاں کیمونیزم دفن ہے،

 

مجدد الف ثانی علیہ رحمہ نے فرمایا کہ اگر حق کی پہچان مشکل اور اس زمانے میں حق کو پہچاننا ہو تو یہ دیکھیں کہ باطل کے تیروں کا رخ کس جانب ہے؟

لہذا حق کو پہچانیٸے فرقہ واریت سے نکلیں اور بحیثیت امت سوچیں،

جہاں اہل کفر ایک خدا کو ماننے والے، اور مشرک ہزاروں خدا بنانے والے، صرف اسلام دشمنی میں ایک جگہ، ایک مقصد، ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوسکتے ہیں تو کیا ہم اسلام کی محبت میں ایک نہیں ہو سکتے؟ ہمارے پاس تو کلمہ بھی ایک ہے، کتاب بھی ایک ہے اور رسول ﷺ بھی ایک،


اقبال رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں


منفعت ایک ہے، اس قوم کی نقصان بھی ایک

ایک ہی سب کا نبی، دین بھی، ایمان بھی ایک


حرم پاک بھی، اللہ بھی، قرآن بھی ایک

کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی


فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں

کیا زمانے میں پَنپنے کی یہی باتیں ہیں؟


آٸیے خود بھی بیدار ہوں اور دوسروں کو بھی بیدار کریں اللہ پاک ہمارا حامی و ناصر ہو، آمین یارب العالمین

Comments