سعد بھاٸی کی گھوڑے پر استقبال کی مکمل ویڈیو

 










*موجودہ ملکی حالات کے مطابق سیاسی مماثلت اتفاقیہ ہو گی!!!*

ایک چوہا بلی سے بڑا تنگ تھا.

ہر وقت اسے بلی کے حملے کا خوف رہتا تھا۔ اس نے اپنی فریاد کسی کو سنائی جس نے چوہے کو بتلایا کہ فلاں جگہ کرامت والا مرشد ہے تم اسکے پاس جاکر اپنی فریاد سنا دو ۔


چوہا مرشد کے پاس پہنچا اور اسکو اپنی پریشانی سناٸی ۔

مرشد نے چوہے سے کہا "بولو تم کیا بننا چاہتے ہو؟" 

چوہے کے ذہن پر چونکہ بلی کی وحشت کا بھوت سوار تھا ۔

اس لٸے چوہے نے مرشد سے فرمائش کی کہ اسے بلی بنا دیا جائے ۔

مرشد نے اپنی کرامت والی لاٹھی چوہے کے پیٹ پر مار دی جس سے چوہا بلی میں تبدیل ہو گیا۔

اب چوہا بلا خوف زندگی گزارنے لگا ۔

تھوڑا عرصہ گزرا تھا کہ اسے احساس ہونے لگا کہ بلی بن جانا کافی نہیں ہے کیونکہ اسے اب کتا تنگ کرنے لگا تھا۔

چوہا ایک مرتبہ پھر مرشد کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ اسکی نسل بلی سے تبدیل کرکے کتا بنایا جائے ۔

پھر کرامت والی لاٹھی اسکے پیٹ پر پڑی جس سے بلا کتے میں بدل گیا ۔

کچھ عرصہ گزرا تھا کہ اس نے دیکھا کہ کتے کی اہمیت شیر کے آگے کچھ نہیں ۔

اسے حرص ہونے لگا اور وہ ایک مرتبہ پھر مرشد کی خدمت میں پہنچا اور اس سے فرمائش کر ڈالی کہ اسے کتے سے تبدیل کرکے شیر بنا دیا جائے ۔

یہ فرمائش بھی پوری کر دی گئی۔

اب کتا شیر بن گیا تھا ۔

شیر بننے کے بعد اس کے تیور مکمل طور پر بدل گئے تھے وہ دیگر جانوروں پر بلاوجہ رعب جھاڑنے لگا تھا ۔

ایک دن اس کے ذہن میں خیال آیا کہ میں تو طاقتور ہوں لیکن مجھسے زیادہ طاقتور تو مرشد ہے جس نے مجھے چوہے سے بلی پھر بلی سے کتا پھر کتے سے شیر بنایا تو کیوں نا میں سب سے طاقتور یعنی مرشد بن جاؤں۔

اس خیال کو حقیقت میں بدلنے کےلئے اس نے سب سے پہلے مرشد پر حملہ کرنے کا پلان بنایا اور پھر اس پلان پر عمل کرنے کیلئے مرشد کے پاس پہنچا اور مرشد پر حملہ کر دیا ۔

لیکن مرشد تو مرشد ھوتا ھے ۔

اس نے کرامت والی لاٹھی سے وار کرکے اس کو پھر سے چوہا بنا دیا ۔

سب کچھ کھونے کے بعد چوہے نے اپنی حرکت بر پشیمان ہوکر کہا:

*"میں مذاکرات کے لیے تیار ہوں بیٹھ کر بات کرتے ہیں"*


Comments