اگر اسلام صرف مسجد کے منبر تک محدود ہوتا تو

چیپ جسٹس فائز عیسیٰ! *تیرے حکم پر قتل کئے گئے 8 شہدائے فیض باد ہم بھولے نہیں!* ، عکس امیر المجاہدین کا 
نئ نویلی دلہن کیلئے پیغام



 اگر اسلام صرف مسجد کے منبر تک محدود ہوتا تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ *خلافت* کا نظام نافذ کرنے کے بجائے مسجد نبوی میں بیٹھ کر تسبیحات ہی پڑھ لیتے۔  7





     جگہ جگہ مساجد کی تعمیر کروا کر ہی دین کا ڈنکا بجانے کا اعلان فرما دیتے  


 سیدنا امام عالی مقام کربلا  جانے کے بجائے حج  ہی کر لیتے


۔  سرداران جنت تو تھے ہی ان کو کیا ضرورت تھی کہ اسلامی نظام بچانے کے لیے اپنا گھر بار خاندان اولاد  سب لٹا دیں


لیکن  صرف  اپنے نانا کی امت کو بتانے کے لیے کہ اسلام ایک نظام ہے


  جو صرف مسجد تک محدود نہیں ہے۔


  اپ مسجد میں ہوں اور اپ کا حکمران شرابی زانی ہو۔

     آپ مسجد میں ہوں اور اپ کے محلے میں شراب خانے کھلے ہوں  


  اپ مسجد میں ہوں اور شعائر اسلام کی دھجیاں بکھیر دی جائیں


۔    اپ مسجد میں ہوں اور اللہ کی حدود کو توڑا جائے۔ 


 اور پھر بھی اپ اس نظام کے خلاف نہ کھڑے ہوں

  تو اپ *اسلام* پر عمل پیرا نہیں  اور نہ ہی رب کی بارگاہ میں بری ذمہ ہیں


کیونکہ بحیثیت مسلمان اللہ کے دین کے نفاذ کے لیے کوشش کرنا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے حتی المقدور  روکنا ہر مسلمان پر فرض ہے


 جب معاشرے میں اجتماعی برائیاں عام ہوں تو اس پر خاموش رہنا کسی مسلمان کا شیوہ نہیں ہو سکتا


رب کے احکام کی نافرمانیاں ہوں اور ماتھے پر شکن نہ ائے یہ کسی مسلمان کی شان نہیں ہو سکتی


اور اصولی بات ہے کہ جب رب کی نافرمانیوں پر ایک مسلمان کا دل  ایمانی غیرت کے باعث تڑپے گا تو اس کے ماتھے پر شکن بھی ائے گی اور اس کی زبان اس کا قلم اور اگر ممکن ہوا تو اس کا ہاتھ بھی اس نافرمانی کو روکنے کے لیے ضرور اٹھے گا


لیکن جب ایسا نہ ہو تو سمجھ لیجئے کہ دل میں ایمانی غیرت نہیں !!


بنی اسرائیل کے اس عابد کا حال تو ہم سب نے سنا ہی ہے


جو حدیث جبرائیل میں بیان کیا گیا

اور جسے رب تعالی نے کثرت عبادت کے باوجود سب سے پہلے ہلاک کرنے کا حکم دیا تھا


اللہ تبارک و تعالی ہمیں حقیقی *ایمانی غیرت* عطا فرمائے 

اور اس ایمانی غیرت کے تقاضوں پر عمل کرنے کی توفیق اور *ہمت* بھی عطا فرمائے




*_فیــــــض آباد کی اصل کہانی سماعت فرماںٔیں_*🔥

Comments