3 پولیس والے جہنم واسل کیسے ہوۓ حقیقت جانیں

 







میڈیا کے غیرت مند اینکرز و تجزیہ نگار حق بیان کررہے ہیں

ڈاکٹر دانش صاحب کا تجزیہ ضرور سنیں کہ پاکستان میں عوام اہلسنت سب سے زیادہ افواج پاکستان سے محبت کرتی ہے 

لیکن حرامی چیف آف آرمی قمر باجواہ معلون نے ھیلی کاپٹر سے پاک آرمی سے نہتے عاشقان پہ گولیاں چلاکر آپ نے بدنامی کا طوق گلے میں پہنا دیا ھے


یہ جو امداد اور کھانا یولیس والو کو دیا گیا وہ قادیانی معلونوں کی طرف سے تھا دراصل یہ حکومت اور فوجی جرنیل قمرباجواہ حرامی دونون ہی قادیانی ہیں

اللہ پاک سے دعا ہے وہ قمرباجواہ معلون اور اس کے جتنے بھی حامی فوج میں موجود ھیں سب کو تباہ وبرباد کردۓ ان کو بھی جرنل غلام معلون کی طرح عبرت کا نشان بنادۓ اور جن حرامی فوجیوں نے ہیلی کاپٹر سے حملہ کیا ان کو بھی عبرت کا نشان بنا دۓ آمین



جب 1953ء میں تحریک خ ت م نبوت چلی تھی تو ہزاروں عاشقانِ رسول گرفتار اور شہید ہوئے تھے ۔

اُس وقت غلام محمد گورنر جنرل ( یعنی موجودہ صدر ) کے عہدے پر فائز تھا ، جس نے تاجدارِ خ تم نبوت کے نعرے مارنے والے نہتے مسلمانوں کو شہید کروایا ۔

تعجب کی بات ہے کہ غلام محمد نے یہ سب کچھ کروانے کے باوجود سعودی حکومت سے درخواست کی کہ:

مجھے مدینہ پاک میں رہائش دی جائے ۔
 درخواست قبول کر لی گئی اور حکومت نے اسے باب جبریل سے قریبی علاقے میں رہائش دے دی ، جو پاکستان ہاؤس کے نام سے معروف ہوئی ۔
پھر اس نے یہ وصیت بھی کی کہ مجھے وہیں دفنایا جائے ۔

لیکن خدا کی قدرت کہ جب یہ‌مرا تو اس کی لاش کو امانتاً عیسائیوں کے قبرستان میں رکھا گیا ، جب کچھ عرصے بعد حسبِ وصیت لاش کو قبر سے نکال کر سعودی عرب روانہ کرنے کے لیے ایک ڈاکٹر ، فوج کے کیپٹن ، پولیس اہلکار ، دو گورکن اور غلام محمد کے قریبی رشتے دار قبر ستان پہنچے ، توگورکن نے جیسے ہی قبر کھود کر  تختے ہٹائے تو تابوت کے گرد ایک سانپ چکر لگاتا دکھائی دیا ؛  گورکن نے لاٹھی سے اسے مارنے کی کوشش کی ، مگر وہ نہ مرا ۔
پولیس کے سب انسپکٹر نے پستول سے چھے گولیاں داغیں مگر سانپ کو کوئی گولی نہ لگی ۔
پھر ڈاکٹر کی ہدایت پر زہریلا سپرے کر کے قبر عارضی طور پر بند کر دی گئی ۔ جب دو گھنٹے بعد دوبارہ کھولی تو سانپ اسی طرح چکر لگا رہاتھا ۔
آخر باہمی صلاح مشورے سے قبر کو بند کر دیا گیا اور اگلے دن اخبار میں خبر شائع ہوئی کہ: 

’’سابق گورنر جنرل غلام محمد کی لاش سعودی عرب نہیں لے جائی جاسکی اور وہ اب کراچی ہی میں دفن رہے گی ۔ "

وہ لاش آج بھی کراچی کے گورا ( عیسائیوں کے ) قبرستان میں دفن ہے ۔

 عرفان محمود برق صاحب کے مطابق:

 اس قبر پر کتے آکر پیشاب کرتے ہیں اور وہاں کا عیسائی گورکن کہتا ہے کہ اس قبر سے چیخوں کی بھی آواز سنائی دیتی  ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہم اللہ پاک سے عافیت کا سوال کرتے ہیں ، پروردگارﷻ ہمیں ذلت والی موت سے بچائے ۔ 😥😥

ہر ظالم کا برا حشر نہیں دکھایا جاتا ،  عبرت کے لیے کسی کسی کا دکھا دیا جاتا ہے ۔

اللہ پاک ہمارے حکمرانوں کو بھی اس سابقہ صدر سے عبرت حاصل کرنے کی توفیق دے !

✍️لقمان شاہد 
25-10-2021










































جب کمینہ عروج پاتے ہیں اپنے دھرنے بھول جاتے ہیں
پی ٹی آٸی والے اپنے دھرنے میں کس طرح تشدد کرتے تھے پولیس پر

آقا ﷺ کے سپاہی  ماشاءاللہ آج پھر میدان میں لانگ مارچ کو آگۓ لے جاتے ہوۓ


































































Comments